اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے سائل کی جانب سے جج سے رابطہ کرنے پر ایک لاکھ جرمانہ کردیا۔ سائل نے عدالت سے باقاعدہ معافی بھی طلب کی۔ جسے منظور کرتے ہوئے سائل کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی نہیں کی گئی۔ سپریم کورٹ میں زوار خان اور ھاگی رحمان کے درمیان گھر کے تنازعہ سے متعلق کیس کی سماعت جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے کی۔ دوران سماعت سائل کی جانب سے سپریم کورٹ جج کو گھر پر اپروچ کرنے پر عدالت نے برہمی کا اظہارکیا جسٹس مظہر عالم میاں خیل نے کہا اس کیس میں کامران بنگش کون ہے جس پر سائل کھڑا ہو تو معزز جج نے کہاکیا آپ سمجھتے ہیں عدالتیں انصاف نہیں کرتیں؟۔ کامران بنگش نے موقف اپنایا کہ میں نے صرف میرٹ پر ہی فیصلہ کرنے کی استدعا کی تھی۔ جسٹس مظہر عالم نے کہا دو خاندانوں کے جھگڑے کی وجہ سے چاہتے تھے۔ معاملہ حل ہو جائے۔ لیکن آپ نے جج کو رابطے کی کوشش کی۔ ابھی آپکو جیل بھیجیں گے تو آپکو میرٹ پر فیصلے کا معلوم ہوگا۔ میں تو سمجھا میرا کامران نامی کزن ملنے آیا ہے۔ جسٹس مظہر عالم نے کہاایک گھنٹہ درخواست گزار میرے ڈرائنگ روم میں بیٹھا رہاجس سائل کے وکیل اور والد نے موقف اپنایا کہ بچہ ہے غلطی پر معافی مانگتا ہوں جسٹس مظہر عالم نے کہاکوئی ان پڑھ ایسا کرتا تو معاف کردیتے۔ میں ڈرائینگ روم آ یا تو اس نے مجھے کہا میرا کل آپکے پاس کیس ہے۔ جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی نے کہا کوئی درخواست گزار ایسے جج کو ملنے کی جرات کیسے کر سکتا ہے؟ جج سے ملنے کی بات اس کے ذہن میں کیسے آئی ۔ انجینرنگ گریجویٹ شخص جیل جائے گا تو جج سے ملنے کا معلوم ہوگا۔ عدالت نے فوری ایک لاکھ جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا۔ والد رحمان بنگش کی جانب ایک روز کی مہلت کی استدعا کی گئی جسے عدالت نے تسلیم نہ کیا۔ جسٹس عمر عطا بندیال نے کہاآج ہی جرمانہ ادا ہوگا یا جیل جائو گے۔ جس کے بعد عدالت نے جرمانہ ادا کرنے تک کامران بنگش کو باہر نہ نکلنے کا حکم دیا اور سماعت میں وقفہ کر دیا۔ جس کے بعد رحمان بنگش جرمانہ کی رقم عدالت میں لے کر آئے اور دوبارہ سماعت میں جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا آپ کو عدالت کے وقار کا احترام کرنا ہوگا۔ بعض صورتوں میں ملزم کو جیل بھیجنا قابل اصلاح نہیں ہوتا، تاہم ملزم کو ایک لاکھ روپے جرمانہ ایدھی فاونڈیشن میں جمع کرانا ہوگا۔ جس کے بعد جسٹس مظہر عالم نے کیس کی مزید سماعت سے انکار کر دیا۔ سماعت آئندہ ماہ تک ملتوی کر دی۔