خدارا!کورونا کی حقیقت تسلیم کیجئے

Nov 25, 2020

سارہ لیاقت

پاکستان بھر کو کورونا کی دوسری لہر نے ایک دفعہ پھر سے اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے اور اب دوبارہ سے روزانہ کی بنیاد پہ نہ صرف مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے بلکہ اموات کی شرح بھی بڑھنا شروع ہو گئی ہے اور ہماری مجرمانہ غفلت کی انتہا یہ ہے کہ ہمارے ہاں ایک کثیر تعداد کورونا کو آج بھی وبا ماننے کو تیار ہی نہیں ہے ۔ مساجد ، شادی ہال ، گھریلو تقریبات ، بازاروں میں بہت کم لوگ کورونا کے حوالے سے احتیاطی تدابیر اپناتے ہوئے نظر آتے ہیں جب کہ ہسپتالوں کی جانب نگاہ دوڑائی جائے تو ایک بار پھر سے ہسپتال مریضوں سے بھرتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں ۔ہماری غیر سنجیدگی کایہ عالم ہے کہ آج بھی اگر آپ باہر نکل کے لوگوں سے کورونا سے احتیاط کے حوالے سے بات کریں تو آگے سے جواب آئے گا کہ جو رات قبر میں آنی ہے وہیں آئے گی ، عوام لاپرواہ ہیں اور حکومت بے بس۔ ہمارے سیاست دانوں کی مفاد پرستی ظالمانہ حد تک بے حس ہے جو اپنے گھروں کی تقریبات میں تو لوگوں کو پیغام دیتی ہے کہ کورونا کے رزلٹ کے بغیر تشریف نہ لائیں کیونکہ ہمیں آپ کی صحت کا احساس ہے لیکن جلسوں میں عوام کو بلا کے ان کی زندگیوں سے کھیلنا انہیں موت کی طرف دھکیلناجائز سمجھتی ہے اپنے مفا دات کے پجاری لوگ عوام کی زندگیوں کو درپیش خطرے سے لا تعلق نظر آتے ہیں ۔ آخر ہم نہ جانے کتنی زندگیوں کا خراج دے کر، کتنے پیاروں کو وداع کرکے ، کتنی محبتوں کو دفنا کے جاگیں گے ۔ اللہ تعالی قرآن شریف میں فرماتے ہیں۔
’’ ولا تلقوابایدیکم الی التھلکتہ ‘‘( ترجمہ ۔ اپنے آپ کو ہلاکت میں نہ ڈالو )
پاکستان میں اس وقت کورونا متاثرین کی تعداد پونے چار لاکھ سے تجاوز کر چکی ہے جس میں صحت مند افراد کا تناسب پہلی لہر کے بعد بہت بہتر ہو گیا تھا ۔ دوسری لہر کے بعد ایک بار پھر سے اموات کی شرح میں اضافہ ہو رہا ہے اب تک مجموعی طور پر پونے آٹھ ہزار سے زائد لوگ کورونا کی وبا کی نذرہو چکے ہیں ۔ سندھ میں کورونا سے متاثرہ افراد کی تعداد سب سے زیادہ تقریبا ایک لاکھ پینسٹھ ہزار اور اموات تقریبا تین ہزار کے قریب ہیں پھر پنجاب میں ایک لاکھ پندرہ ہزار سے زائد مریض اور اموات کی تعداد یہاں بھی تقریبا تین ہزار ہے۔ کے پی کے میں تقریبا پنتالیس ہزار مریض اور اموات ڈیڑھ ہزار کے قریب ہیں ۔ بلوچستان میں سولہ ہزار آٹھ سو متاثرین اور اموات پونے دو سو کے قریب ہیں ۔ دنیا کے دیگر ممالک کی بہ نسبت کورونا کے حوالے سے پہلی لہر کے دوران اللہ پاک نے بہت کرم کیا حکومت ڈنڈا لے کے سڑک پہ کھڑی ہوئی اور قوم گھروں میں محفوظ اور احتیاط کے دامن کو تھامے ، چھتوں پہ اذانیں دیتی نظر آئی اور یوں ہم زیادہ بڑے نقصان سے محفوظ رہے ۔ 
اب بھی ہم اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو اس وبا سے صرف اسی صورت محفوظ رکھ سکتے ہیں کہ گھروں سے غیر ضروری باہر نکلنے سے گریز کریں ۔ پچھلے دو تین ہفتوں میں ایک بار پھر سے اس وبا کے مریضوں میں اضافہ کافی تشویش ناک ہے جس کی متعدد وجوہات ہیں جن میں تعلیمی ادارے، عوامی اجتماعات کے ساتھ ساتھ جلسے جلوس وغیرہ شامل ہیںاگر یہی جلسے چاہے حکومت کی جانب سے ہوں یا اپوزیشن کی دو ماہ بعد رکھ لئے جاتے تو کیا نقصان ہو جانا تھا شاید اس سے ہم کورونا کے اچانک بہت زیادہ پھیلائو کو روک پاتے ۔ 
کوویڈ 19 کی دوسری لہر پہلی سے زیادہ خطرناک اثرات مرتب کر رہی ہے اور زیادہ شدت سے پھیل رہی ہے ۔ اس کا زیادہ تکلیف دہ پہلو یہ بھی ہے کہ اس کی کوئی واضح شکل اور علامات نہیں ہیں ہر مریض پہ اس وبا کا اثر مختلف انداز میں ہو رہا ہے ۔ پہلی لہر کے دوران جو علامات بتائی جارہی تھیں وہ اب کی بار کئی طرح سے لوگوں کو مختلف انداز میں اثر ڈال رہی ہیں جو بڑی عمر کے لوگ جن کو مختلف بیماریاں پہلے سے ہی لاحق ہیں ان پہ جب یہ وائرس حملہ آور ہوتا ہے تو ان کی بیماریوں میں شدت لے آتا ہے جس سے اس مریض کا مرض مزید شدت اختیار کر جاتا ہے اور یوں بیماری پہ قابو پانا مشکل ہو جاتا ہے ۔ اس وبا سے بچنے کا سب سے بہترین اور موئثر حل یہی ہے کہ گھروں میں رہیں ، محفوظ رہیں ۔ گھروںسے غیر ضروری باہر نہ نکلا جائے اور اگر نکلنا ناگزیر ہو تو پھر ایک دوسرے سے ممکنہ حد تک فاصلہ رکھیں اور ہاتھ ملانے سے ہر حال میں گریز کریں ، ماسک کا استعمال ہر حال میں کریں ، ماسک پہننا اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنوں اور دوسروں کی صحت کا سوال ہے لہذا جب بھی گھروں سے باہر نکلیں یا اجتماع میں جائیں ماسک ضرور پہنیں ۔ اپنا اور اپنے عزیزوں کا خیال رکھیں اور اس حوالے سے جتنی ممکن ہو سکیں احتیاطی تدابیر پر عمل کریں ۔خدارا کورونا ایک حقیقت ہے اسے تسلیم کی جیئے اس سے پہلے کہ آپ کا کوئی ایسا نقصان ہو جائے جس کی تلافی ممکن نہ ہو ۔ 

مزیدخبریں