ضلعی سطح پر ہسپتالوں میں گائنی کی مکمل سہولیات اور ایمر جنسی سروسز کے ساتھ ٹراما اورسینٹرز کا قیام ضروری ہے حادثات کی صورت میں دور دراز علاقوں سے بڑے شہروں کی جانب سفر کرنے والے مریض اکثر راستے میں ہی دم توڑ جاتے ہیں۔محکمہ صحت پسماندہ علاقوں میں ضرورت کے مطابق صحت کی سہولیات کو یقینی بنائے۔ پورے صوبے میں صحت کی سہولیات کی فراہمی کے لیے جامع پالیسی وضع کی جائے۔صحت سے متعلقہ ترقیاتی منصوبوں پر کام کی رفتار بڑھائی جائے۔ مشینری کی تنصیب کے حوالے سے ٹائم لائن کی خلاف ورزی کرنے والے کنٹریکٹرز کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی کی جائے۔تعلیم اور صحت کے شعبہ میں بہتری کے لیے سخت فیصلے وقت کی اہم ضرورت ہیں۔
ان خیالات کا اظہار وزیر خزانہ پنجاب مخدوم ہاشم جواں بخت نے گزشتہ روز اپنے کیمپ آفس پنجاب ریونیو اتھارٹی میں رحیم یار خان میں جاری ترقیاتی منصوبہ جات میں پیش رفت کے جائزہ کے دوران کیا۔اجلاس میں سیکرٹری ہیلتھ پنجاب اور پنجاب انفراسٹریکچر اتھارٹی کے متعلقہ افسران نے شرکت کی جبکہ ڈپٹی کمشنر رحیم یار خان اور سیکرٹری ہیلتھ جنوبی پنجاب آن لائن موجود تھے۔ صوبائی وزیر نے کہا کہ جنوبی پنجاب میں ہیومن ریسورس سے متعلقہ معاملات کو مکمل طور پے جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے سپرد کیا جائے۔ ہسپتالوں اور سکولوں سمیت سرکاری اداروں میں عملہ کی کارکردگی کو یقینی بنانے کے لیے بھرتیوں میں جنوبی پنجاب سے باہر ٹرانسفر نہ کیے جانے کی شرط شامل کی جائے۔ لاہور سیکرٹریٹ سے جنوبی پنجاب میں دلچسپی رکھنے والے افسران اور عملہ کو مراعات کے ساتھ شرائط کے تحت منتقل کیا جائے۔ الگ سیکرٹریٹ کے باوجود سرکاری ملازمین کو مسائل کے حل کے لیے لاہور آنا پڑے تو جنوبی پنجاب سیکرٹریٹ کے قیام کا کوئی مقصد باقی نہیں رہے گا۔ صوبائی وزیر نے سیکرٹری ہیلتھ کو ہدایت کی کہ وہ شیخ زید میموریل ہسپتال رحیم یار خان ٹو کے افتتاح کے لیے پنجاب انفراسٹریکچر اتھارٹی سے مشاورت کے بعد حتمی ٹائم لائن کا تعین کریں۔ ڈپٹی کمشنر اور سیکرٹری سپیشلائز ہیلتھ روزانہ اجرت پر کام کرنے والے عملہ اور دیگر سٹاف کے تنخواہوں کے معاملات حل کریں اور ہسپتال میں جراحی کے آلات کی فراہمی کو یقینی بنائیں۔
بعد ازاں صوبائی وزیر نے کیمپ آفس میں ایشین ڈویلپمنٹ بنک کی کنڑی ہیڈایگزونگ یانگ سے بھی ملاقات کی۔ ملاقات کا مقصد حکومت پنجاب کی آئندہ گروتھ سٹریٹجی اور پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ پالیسی پر بریفنگ تھا۔ صوبائی وزیر نے کنٹری ہیڈ کو بتایا کہ موجودہ حکومت کی پہلی ترجیح سماجی تحفظ کا شعبہ ہے دیگر شعبہ جات میں پرائیویٹ سیکٹر کو آگے لایا جا رہا ہے۔ انفراسٹریکچر،صنعت و زراعت کے علاوہ تعلیم اور صحت کے شعبہ جات میں بھی نجی شعبہ سے سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کی جا رہی ہے۔ پرائیویٹ پارٹنرز کو دلچسپی کے شعبہ جات میں مکمل تعاون کے ساتھ بھر پور نمائندگی دی جا رہی ہے۔