کراچی (نیوزرپورٹر)ایڈمنسٹریٹر کراچی، مشیر قانون و ترجمان حکومت سندھ بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا ہے کہ 2001 میں انتہائی طاقتور سٹی ڈسٹرکٹ گورنمنٹ کراچی کے دور میں کمرشلائزیشن کا عمل شروع ہوا تھا، 2003 میں اور پھر 2005 میں کمرشلائزیشن ہوئی اور کراچی کی سڑکوں کو کمرشلائزڈ کیا گیا، پہلے جس گھر میں صرف ایک خاندان رہتا تھا اب وہاں بیس بیس خاندان رہتے ہیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کے روز کراچی سپریم کورٹ رجسٹری کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ کراچی کا 30 فیصد لینڈ کنٹرول کے ایم سی کے پاس ہے اور باقی کراچی کا لینڈ کنٹرول دیگر اداروں کے پاس ہے، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شارع فیصل پر مختلف اداروں کا ہولڈ ہے، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے کہا کہ محکمہ پارکس میں زبردست کام چل رہا ہے جب میں کے ایم سی بھی نہیں آیا تھا انوائرمنٹ میں تھا جب بھی پارکس کے کام کر رہا تھا، جہاں موقع ملے گا وہاں کام کریں گے لیکن اس وقت پودے لگانے کا سیزن نہیں ہے جس کی وجہ سے پودے لگانے کا کام رکا ہوا ہے، فروری میں سیزن شروع ہوگا تو بھرپور انداز میں شجر کاری کی جائے گی، پودے لگائے جائیں گے، ابھی گیندے کا سیزن ہے اس لئے گیندے کے پودے لگا رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ گیندا اور گل دادی موسم سرما کے پھول ہیں اور کچھ وقت ہی اپنی بہار دکھاتے ہیں، ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضی وہاب نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ جھیل پارک کے اطراف مختلف جھیلوں کا پانی کھارا ہوگیا ہے اس کے حوالے سے ماہرین سے بات کریں گے۔