کراچی (نیوزرپورٹر)پاکستان میں ہارمونز (اینڈوکرائن) کے امراض ہولناک شکل اختیار کررہے ہیں۔ جسم کے ہارمونز کے توازن میں تبدیلی کے وجہ سے مختلف پیچیدگیاں سامنے آرہی ہیں، چھوٹا قد، اولاد نہ ہونا، تھائی رائیڈ (گلے کے غدود کا بڑجانا)، خواتین کے چہرے پر بالوں کا ابھرنا ہارمونز کے ا مراض کہلاتے ہیں، جسم میں ہارمونز (کیمیکل) کی زیادتی یا کمی سے ہارمونز کا توازن بگڑ جاتا ہے جس کی وجہ سے مختلف امراض اور پیچیدگیاں سامنے آرہی ہیں، یہ بات بدھ کو پاکستان اینڈو کرائن سوسائٹی کے بنیادی اور ایگزیکٹو رکن پروفیسر زمان شخ، نائب صدر (سندھ چیپٹر) ڈاکٹر علی اصغر اور سوسائٹی کی منتخب ہونے والی صدر ڈاکٹر عائشہ شیخ نے خطاب کیا۔ اس موقع پر سی سی ایل فارمہ کے عمران خان بھی موجود تھے۔ پروفیسر زمان شیخ اور دیگر ماہرین نے کہا کہ پاکستان میں ہارمونز کے مریضوں میں تھائی رائیڈ کے 10 فیصد سے زائد مریض موجود ہیں، ہارمونز کے امراض میں سب سے بڑی بیماری ذیابطیس ہے، انہوں نے کہا کہ ہامونز میں بگاڑ کی وجہ سے جنسی مسائل، جسم میں کیلشیم کی مسائل، بچوں کے چھوٹے قد، اولاد کا نہ ہونا، موٹاپا اور جسمانی و جنسی مسائل جنم لے رہے ہیں، انہوں نے کہا تھائی رائیڈ کا مرض ہارمونز کی وجہ سے ہوتا ہے، عام طور پر عوام میں ہامونز کے مرض کے بارے میں آگاہی نہیں ہے، پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ ہارمونز کا مرض بھی خاموش قاتل کی طرح ہے، ان ماہرین کا کہنا تھا کہ پاکستان میں شوگر اور ہارمونز کی وجہ سے 3 کڑور 30 لاکھ مریض موجود ہے، جبکہ سالانہ 4 لاکھ اموات رپورٹ ہوتی ہیں، شوگر کے حوالے سے پروفیسر زمان شیخ کا کہنا تھا کہ پاکستان دنیا کا تیسرا بڑا ملک ہے جہاں شوگر کے مریضوں کی تعداد ہولناک صورت اختیار کررہی ہے، انہوں نے مزید بتایا کہ شوگر کے امراض میں انڈیا پہلا، چائنا دوسرا اور پاکستان تیسرے نمبر پر آگیا ہے، پاکستان میں ہر 4 میں سے ایک شخص شوگر کا مریض بن چکا ہے۔ شوگر کے مرض سے بچنے کے لیے چینی، کولڈڈرنگ اور تلی ہوئی ہوئی اشیاء کا استعمال ترک کرنا ہوگا