اسلام آباد (عترت جعفری )جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ کو صرف تعلیمی سامان، ادویات اور کھانے پینے کی اشیاء تک محدود کیا جائے گا اور بقیہ تمام شعبوں کو دستیاب جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ اور رعایتی شرح ڈیوٹی ختم کر دی جائے گی۔ اس وقت امراء کے بچوں کو پلائے جانے والے غیر ملکی دودھ اور غیر ملکی خوراک پر 8ارب 20کروڑ ارب روپے کی چھوٹ ہے۔ ڈبل روٹی پر چھوٹ کے سبب 4ارب 27کروڑ روپے، انڈوں پر1ارب 44کروڑ روپے، درآمدی آلو اور پیاز پر 2ارب 49کروڑ روپے، ناشتے میں استعمال ہونے والے سیرئیلز پر چھوٹ پر 5ارب 46کروڑ روپے، مرغیوں اور مویشیوں کی خوراک کیلئے درآمد ہونے والے سورج مکھی، خشک دودھ کی درآمد پر17ارب روپے، لنڈے کے کپڑوں کی درآمدات پر 4ارب روپے کی چھوٹ دستیاب ہے۔ تاہم انکم ٹیکس، سیلز ٹیکس اور فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی اور کسٹمز ڈیوٹی کی رعائتی شرطوں کو ختم کئے جانے کی صورت میں منی بجٹ میں عوام پر کم و بیش500ارب روپے سے زائد بوجھ عوام پر آئے گا۔ انکم ٹیکس کے نظام میں 100ارب روپے کے برابر انکم ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی جبکہ جنرل سیلز ٹیکس کے نظام میں میں مختلف اشیاء اور سیکٹرز کو دستیاب578ارب روپے کی جنرل سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں کم و بیش 200ارب روپے کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔
چھوٹ