بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ کا حق۔۔۔

 اس بات پر کوئی دو رائے نہیں کہ سمندری پار بسنے والے پاکستانی ہمیشہ جب بھی ملک کو ضرورت پڑی وہ کسی جماعت کے لئے نہیں بلکہ ملک کی خدمت میںہراول دستے کی طرح سب سے آگے ہوتے ہیں، بیرون ملک پاکستانی صرف اور صرف پاکستانی ہیں وہ تو مہربانی ہو ہماری سیاسی جماعتوںکی کہ وہ انہیں صرف ضرورت پڑنے پر پکارتے ہیں، یہ کام زیادہ تر ملک کی موجود حکومت کرتی ہے ،گزشتہ ہفتے تک یہ ہوتا رہا ہے کہ انہیں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی کا نام دیا گیا ، مگر تحریک انصاف نے اپنے منشور کا کم از کم ایک وعدہ پورا کیا اور بیرون ملک پاکستانیوں کو ووٹ ڈالنے کا حق دے دیا ، سابقہ ہر حکومت اسکا وعدہ کرتی رہی ہے مگر حکومت میں آنے کے بعد دیگر معاملات انکے سامنے آجاتے ہیں وہ وعدہ بھول جاتی ہیں ، یہ بات اپنی جگہ سو فیصد درست ہے کہ اگر بیرون ملک پاکستانی اپنی رقومات ملک نہ بھیجیں تو ہماری معیشت اس قابل بھی نہیںکہ وہ بجٹ بناسکے ، تمام تر محب وطنی کے بعد ملک میںہونے والی افراتفری ، مہنگائی کا شکار انکے اہل خانہ اسی مصیبت کا شکار رہتے ہیں بیرون ممالک پاکستانیوں  کے مکانوں ، زمینوں پر قبضے ہو جاتے ہیں انکا پرسان حال کوئی نہیں ہوتا ، بیرون ملک پاکستانیوںکی آہ و بکاء سفارت خانوں اور قونصل خانوں تک ہوتی ہے جب شکایات کو پاکستان بھیج دیتے ہیں اور پاکستان میں انتظامیہ بیرون ملک پاکستانیوں کی محنت سے کمائی میں سے اپنا حصہ مانگ لیتی ہے  ہر شہر کی انتظامیہ بیرون ملک پاکستانیوںکو پیسہ کمانے والی مشین سمجھتی ہے۔ 
تحریک انصاف کی حکومت کو خاص طور پر وزیر اعظم کو یہ کریڈٹ ضرور جاتا ہے کہ انہوں نے وعدہ پورا کیا گو کہ اسمبلی کے ’’مچھلی بازار ‘‘ میں جسطرح 33 قوانین منظور ہوئے وہ سمندرپار پاکستانیوںکی توہین ہے ہوناتو یہ چاہئے یہ بل سو فیصد ووٹوں سے منظور ہوتا ہے اور تمام جماعتیں اس پر مثبت اظہار کرتی ہیں مگر اسمبلی میں تو کام کی کوئی بات نہ کرنے کی ممبران نے قسم کھائی ہوئی ہے ۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے بالآخر 90 لاکھ سے زائد بیرون ملک مقیم پاکستانیوں، یا دنیا کے 115 مختلف ممالک میں مقیم ملک کی آبادی کے چار فیصد سے زائد افراد کو مستقبل کے انتخابات میں ووٹ کی اجازت دے دی ہے ۔ پاکستانی تارکین وطن، جو دنیا کی سب سے بڑی تارکین وطن آبادی میں سے ایک ہے، نے 2020-21 کے دوران ریکارڈ 29.4 بلین ڈالر وطن  بھجوائے، اس نے ملک کے غیر ملکی کرنسی کے ذخائر کو بڑھانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
 مرکزی بینک کے مطابق، مالی سال 21 کے دوران ترسیلات زر کی آمد بنیادی طور پر سعودی عرب ($7.7 بلین)، متحدہ عرب امارات ($6.1 بلین)، برطانیہ ($4.1 بلین) اور امریکہ ($2.7 بلین) سے حاصل کی گئی۔یہ بھی کہاجارہاہے کہ وزیر برائے سمندر پار پاکستانی جن کا گزشتہ ساڑھے تین سال سمندر پار پاکستانیوںنے صرف نام ہی سنا ہے اور انکی وزارت صرف اور صرف بیرون ملک تعینات ویلفیئر قونصلر ز سے چل رہی ہے جن کے پاس کوئی ایسے ذرائع نہیں کہ وہ بیرون ملک پاکستانیوں کی کوئی مادی مدد کرسکیں، وقت پڑنے وہ اس ملک میں موجود خیراتی اداروں یا صاحب حیثیت پاکستانیوںکی جیبوں کی طرف دیکھتے ہیں جبکہ بیرون ملک پاکستانیوںسے سفارت خانوںاور قونصل خانوںمیں پاسپورٹ ،اور قونصلر خدمات میں ایک بڑا حصہ ویلفیئر فنڈ کے نام پر لیا جاتا ہے جو انہیں 90لاکھ پاکستانیوںکی رقم ہے مگر اسکے کیا اخراجات ہوتے ہیں اسکا علم شائد کسی کو مکمل نہ ہو۔ پاکستان کی آبادی کا صرف چار فیصد حصہ بیرون ملک آباد ہے ان چار فیصد میں سے 80 فیصد چھ ممالک میں آباد ہے یا برسرروزگار ہے جن میں سعودی عرب سر فہرست ہے اسکے بعد دوبئی، برطانیہ ، امریکہ ، عمان، کینیڈا آتے ہیں ، بیرون ملک اب نئی مشینوں سے ہونے والے انتخابات کیسے ہونگے اس پر سب ہی خاموش ہیں انتخابات میں ڈیڑھ سال سے زیادہ عرصہ نہیں ، مشینیں جنہیں حزب اختلاف شیطانی مشین کا نام دے رہی ہے وہ کب آئینگی؟
 الیکشن کمیشن اس سے انکاری ہے ، بیرون ملک پاکستانی بھی خوشی کا اظہار کرنے کے بعد اس سوچ میں ضرور پڑجاتے ہیں کہ وہ ووٹ کسی بیرون ملک پاکستانی کو دینگے یا انہیں لوگوں کو دینگے جو گزشتہ ستر سالوںسے میوزیکل چئیر کھیل رہے ہیںاور ملک کے مصائب بڑھتے جارہے ہیں ۔ بیرون ملک میں رہائش پذیر پاکستانی کی بڑی تعداد جو لاکھوںمیں ہے وہ ملک میںہونے والے انتخابات میںاپنی من پسند جماعت اور امیدوار کو ووٹ ڈالنے جا رہے ہیں ،بیرون ملک بسنے والے پاکستانیوں میں ایک بڑی تعداد ان لوگوں کی بھی ہے وہ جو اپنے علاقوں میں پاکستان میں فلاحی کام کررہے ہیں وہ ان فلاحی کاموںکے بدلے انتخابات میں اپنی برادری ، و علاقے پر اثر انداز ہوتے ہیں اگر بیرون ملک ووٹ ڈالنا شروع ہوئے پھر بھی انتخابی مہم میں جائینگے اثر انداز ہونے کے لئے ، بیرون ملک پاکستانیوں کے ووٹ جن 20 ڈسٹرکٹ و علاقوںمیں اثر انداز ہونگے شناختی کارڈ وںکی تفصیلات کے مطابق ان میں لاہور، راولپنڈی ، گجرات ، سیالکوٹ ، فیصل آباد ، گجرانوالہ ، ملتان، پشاور ، سرگودھا، منڈی بہاوالدین ، صوابی ، اٹک شامل ہیں صرف لاہور سے شناختی کارڈ رکھنے والے بیرون ملک پاکستانی 709,821 ، پنڈی سے 546,507 ، سیالکوٹ سے 472,795 جبکہ کراچی کے مختلف اضلاع سے 737,593اگر اس تعداد کے مطابق بیرون ملک پاکستانیوںنے ووٹ ڈالے تو اسکا اندازہ لگانا آسان ہے کہ کونسی جماعتیں اس سے استفادہ حاصل کرینگی ، یہ سب تحریر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ بیرون ملک میں رہنے والوںکو ووٹ دینے کا حق دینا ایک مستحسن اقدام ہے مگر اسکی مثال ایسی ہے ’’آدھا تیتر ، آدھا بٹیر ‘’ جب تک جیسی تیسی بھی اسمبلی ہے اس میں بیرون ملک کا نمائندہ جسے بیرون ملک سے ہی لوگوں کو منتخب کیا ہو ، اسکے لئے ایک آرڈیننس سے کچھ نشستوںکا اسمبلی میں اضافہ ہو چار صوبوںکی مناسبت سے چار نشستیںتو بنتی ہیں ، جب خواتین کی خصوصی نشستیں، غیر مسلموںکی خصوصی نشستیںہوسکتی ہیں تو بیرون ملک رہنے والی اہم ترین پاکستانیوں کی نشستیںکیوں نہیں ؟

ای پیپر دی نیشن