کراچی (نیوزرپورٹر) قائد حزب اختلاف سندھ حلیم عادل شیخ نے سندھ اسمبلی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سندھ میں پیپلزپارٹی کے غیر جمہوری رویہ کے وجہ سے جہوریت خطرے میں ہے پیپلزپارٹی کے آمرانہ رویوں کی وجہ سے ہائوس میں سویلین ڈکٹیٹرشپ قائم ہے قائد حزب اختلاف کو ہائوس پر بولنے کا موقعہ فراہم نہیں کیا جاتا اسمبلی فلور پر میرا مائیک کھولنا سنگین مسئلہ بنا ہوا پبلک اکائونٹس کمیٹی سمیت دیگر قائمہ کمیٹوں میں اپوزیشن کو کوئی نمائندگی حاصل نہیں ہے نہ ہی وہ کوئی تحریک التوا و قرارداد پیش کرنے دی جاتی ہے۔حلیم عادل شیخ نے کہا صوبائی وزیر مکیش کمار چاولا نے اسمبلی فلور پر غلط بیان دیا ہے ہم نے پبلک اکائونٹس کمیٹی کے تشکیل کا بائیکاٹ نہیں کیا نہ ہی ہم اس کمیٹی کی چیئرمین شپ حاصل کرنے پر بضد ہیں ہم نے ان کی کوئی پیشکش نہیں ٹھکرائی صوبائی وزیر نے 16 لاکھ میٹرک ٹن گندم کے حوالے سے جو بات کی وہ بھی غلط ہے کابینا کے اجلاس میں یہ رپورٹ پیش کی گئی تھی کہ گندم کی 16 لاکھ بوریاں سرکاری گوداموں سے گم ہوچکی ہیں 38 کروڑ کی گندم خراب ہوچکی ہے جبکہ 14 ارب کی گندم چورہے کھا گئے ہیں آج بھی گوداموں سے مٹی ملی ہوئی گندم فلور ملز کو فراہم کی جارہی ہے۔ راہوپوٹو سسٹم کے تحت جعلی چیک پر گندم بیچی گئی جس کے نتیجے میں محکمہ خوراک 150 ارب کا مقروض ہے۔ نسلا ٹاور نالا متاثرین کے حوالے سے انہوں نے کہا سندھ حکومت اور ان کے افسران اس کے ذمہ دار ہیں اور ان کا فرض بنتا ہے کہ متاثرین کو ادائیگی کریں گجر نالا کے متاثرین کے لئے وفاقی حکومت نے فنڈز فراہم کئے تھے جو انہیں نہیں دیئے جارہے ہیں تیسر ٹائون پر جعلی کاغذات پر قبضے کئے جارہے ہیں کمشنر کراچی بھی ان قبضوں میں ملوث ہیں۔ میں نے آج صدر پاکستان و وزیر اعظم و سمیت اسپیکر قومی اسمبلی، چیئرمین سینیٹ، چاروں صوبوں کے گورنر وزیر اعلی، اراکین قومی و صوبائی اسمبلی، کو بھی خط ارسال کیا ہے جس میں انہیں بتایا ہے کہ سندھ میں تمام جمہوری اصولوں اور جمہوری اقدار کو پامال کیا جاتا ہے صوبے میں سویلین آمریت کا راج ہے جمہوریت کا جنازہ نکالا گیا ہے سندھ کیعوام پیپلزپارٹی کی موجودہ غیر جمہوری پالیسی پر اپنی شدید تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔ پیپلزپارٹی ملک کے لئے سیکیورٹی رسک تو پہلے سے ہی تھی لیکن اب جمہوریت کے لئے خطرہ بھی بن چکی ہے ۔ حلیم عادل شیخ نے سندھ حکومت کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا افسران کو مستقبل تباہ نہ کریں، حسن نقوی، مقصود میمن، فرخ بشیر جیسے چند افسروں کے بچانے کے لئے پیپلزپارٹی نے تمام افسران کا مستقبل دائو پر لگا دیا ہے پیپلزپارٹی اپنے پسند کے ڈپٹی کمشنر اور ایس ایس پی اس لئے رکھنا چاہتی ہے کیوں کہ ان کو الیکشن جیتنا ہے ماضی میں بھی من پسند نتائج حاصل کرنے کے لئے افسران کو استعمال کیا گیا ہے۔ افسران اچھے لوگ ہوتے ہیں سندھ حکومت انہیں روک کر متنازعہ بنا رہی ہے انہوں افسران پر زور دیا کہ وہ قوائد کی پاسداری کریں انہیں ملک بھر میں خدمات انجام دینی ہوتی ہیں آپ کی کیا مجبوری ہے کہ آپ اس صوبے سے نہیں جانا چاہتے ہیں۔
حلیم عادل شیخ