نئی دہلی (بی بی سی+ نوائے وقت رپورٹ) بھارت کے 80 جعلی سوشل میڈیا اکاؤنٹس کا نیٹ ورک بے نقاب ہو گیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا کہ تفرقہ انگیز بیانیئے کو فروغ دینے والے جعلی اکاؤنٹس پکڑے گئے۔ بھارتی حکومت کے حمایتی بیانیئے ‘ ہندو قوم پرست نظریات کو فروغ دیا جا رہا تھا، اب انہیں معطل کر دیا گیا۔ ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر یہ اکاؤنٹس بنائے گئے‘ جعلی اکاؤنٹس پر سکھوں کے نام استعمال ہوئے۔ اداکاروں کی تصاویر بھی لگائی گئیں۔ رپورٹ کے مصنف بنجمن سٹریک کا خیال ہے کہ بظاہر اس نیٹ ورک کا مقصد سکھوں کی آزادی، انسانی حقوق اور اقدار جیسے اہم مسائل پر رائے تبدیل کرنا تھا۔ جعلی اکاؤنٹس کا نیٹ ورک سکھ کسانوں کے احتجاج اور آزادی کی دہائیوں پرانی خالصتان تحریک پر سب سے زیادہ بحث کرتا تھا۔ رپورٹ کے مطابق یہ اکاؤنٹس سکھوں کی آزادی کے کسی بھی خیال کو انتہا پسندی قرار دیتے، کسانوں کے مظاہروں کو غیر قانونی کہتے تھے جبکہ ان کا دعویٰ تھا کہ احتجاج کرنے والے کسانوں کو خالصتان تحریک کے حامیوں، دہشتگردوں نے ہائی جیک کر لیا ہے۔ زرعی قوانین کے خلاف احتجاج کرنے والے کسانوں کا خیال ہے کہ ان اقدامات کے پیچھے سیاسی مقاصد ہو سکتے ہیں۔ مظاہروں میں شامل 30 یونینز میں سے ایک بھارتیہ کسان یونین کے رہنما جگجیت سنگھ دلیوال کا کہنا ہے کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ اکاؤنٹ حکومت کے کہنے پر بنائے گئے اور اس کا مقصد مظاہروں کے خلاف ایک نظریہ تشکیل دینا تھا۔
کسانوں ، خالصتان تحریک کے حا میوں کیخلاف پرامیگنڈا: 80جعلی بھارتی سو شل میڈیا اکائونٹس بے نقاب
Nov 25, 2021