ایوان میں ورزا کی عدم موجودگی پراپوزیشن لیڈر برہم


جمعرات کو قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہوا تو ایوان میں اس وقت صرف 21اراکین موجود تھے، اجلاس کے دوران اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض احمد پاک فوج کی اعلیٰ سطح کی تقرریوں کے حوالے سے صدر پاکستان کی جانب سے منظوری پر لاعلم نکلے۔ ایوان میں خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آج عاصم منیر کو آرمی چیف تعینات کیا گیا ہے، سنا ہے کہ شرارت ہو گی اور صدر سمری کو روکیں گے، اراکین قومی اسمبلی نے کہا کہ آرمی چیف کی تعیناتی ہوگئی ہے۔ راجہ ریاض نے کہا جب میں آرہا تھا تو اس وقت منظوری نہیں ہوئی تھی، اگر منظوری ہوئی ہے تو صدر صاحب کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔ قومی اسمبلی اجلاس ایوان میں وزرا کی عدم موجودگی پر اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے اعتراض اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ ایوان میں وزرا کی حاضری کو یقینی بنایا جائے ، ایوان وزرا کی عدم موجودگی سے سوالات کے جواب نہیں ملتے، ڈپٹی سپیکرنے وفاقی وزیر پارلیمانی امور مرتضی جاوید عباسی کو وزرا کی حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کی اور کہا کہ جواب دینے کیلئے پارلیمانی سیکرٹری تو موجود ہیں لیکن وزرا کی موجودگی ضروری ہے سب کو بتا دیں۔ مولانا اکبر چترالی نے کہا کہ موجودہ آرمی چیف نے گزشتہ روز بیان دیا کہ فوج سیاست میں مداخلت نہیں کر رہی یہ سیاست دانوں کا امتحان ہے۔ نیوٹرل کو گالی نہ بناتے جب سے فوج نے مداخلت نہ کرنے کا اعلان کیا تب سے خفیہ نمبر سے فون نہیں آرہے۔ پچھلی حکومت میں قانون سازی کے لئے خفیہ نمبر سے11فون آئے۔ ایوان میں اس وقت صورتحال دلچسپ ہو گئی جب رکن اسمبلی عامر جیوا نے قومی اسمبلی اجلاس میں نو منتخب آرمی چیف کا نام غلط لیا۔ بولے! نئے آرمی چیف ساحر منیر کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، ارکان اسمبلی نے نوید عامر جیوا کی تصحیح کی پھر وہ بولے! چیف آف آرمی سٹاف ساحر شمشاد کو مبارک باد دیتا ہوں۔
پارلیمنٹ کی ڈائری

ای پیپر دی نیشن