”سیر سپاٹے اورسیاسی بیمار“

مسلم لیگ کے قائد نواز شریف کی علالت نے جہاںپاکستان کی سیاست و عدل کے شعبوں میں نئے نئے ریکارڈ قائم کیے ہیں وہاںنئی نئی بیماریوں کا سنگ بنیاد بھی ان ہی کے ادوار میں رکھا جاتارہاہے ۔جس طرح طبی بنیاد پر باآسانی ضمانت دینا جہاں عدلیہ کی تاریخ میں معمولی سی بات سمجھی جاتی ہے ،وہاں سیاست دانوں کی نت نئی بیماریوں کی داستانوں نے بھی ایک نیا موڑلیا ہے اور نئی نئی بیماریوں کو جنم دیاہے۔ آج تک یہ ہی سمجھا گیا ہے کہ سیاست دانوں کی بیماریاں بھی ایک سیاست ہی ہوا کرتی ہیں، بیماریوں کی سیاست بھی سیاستدانوں کا محبوب مشغلہ رہا ہے اور اس کھیل میں بیماری اپنی ہو تو زیادہ فائدہ دیتی ہے اور اگرکسی قریبی رشتے دار کی ہو تب بھی کسی نہ کسی طرح سے ریلیف مل ہی جاتاہے،اور سیاسی بیماریوں کے اس جھرمٹ میں سابق وزیراعظم میاں نوازشریف اپنا کوئی ثانی دوردور تک نہیں رکھتے، تین سال قبل نواز شریف کو اکتوبر کے مہینے میں لاہور میں نیب کی تحویل میں شدید بیماری کی وجہ سے علاج کے لیے سروسز اسپتال منتقل کرنا پڑا تھا۔ اسپتال نے حکومت کو اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ان کے خون میں پلیٹ لیٹس کی تعداد خطرناک حد تک کم ہو چکی ہے ان دنوں پوری قوم ہی نہیں بلکہ طب کی دنیا بھی حیران وپریشان تھی یہ ایسی کونسی بیماری ہے جس کے بارے میں پہلے کبھی کسی نے نہیں سنا ،اس کے علاوہ رپورٹ میں بتایاگیاکہ انہیں دل، گردوں، شوگر اور ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی مرض لاحق ہیں،خیرحقیقت تو یہ ہے سارے ن لیگی رہنماﺅں نے نواز شریف کوحسب ضرورت کا ''سیاسی بیمار'' بنا رکھا ہے،فی الحال وہ تین سال قبل لندن سے دوائی لینے گئے تھے اور آج تک واپس نہیں آئے، اور ان دنوں سابق وزیراعظم نوازشریف پاکستان کے علاوہ ہر جگہ کا سفر کرسکتے ہیں۔ اورگرم خبر یہ ہے کہ نوازشریف اور خاندانی افراد 10روز میں پانچ یورپی یونین کے ممالک کا سیرسپاٹا کرنے جاچکے ہیں۔نوازشریف، اور خاندان میں حسین نواز، مریم نواز، جنید صفدر اور اہلیہ عائشہ جنید لندن سے یورپی ممالک کیلئے روانہ ہوئے ہیں، اگلے دس دنوں میں نواز شریف اور ان کی فیملی یورپی یونین کے پانچ مختلف ممالک کا دورہ کرے گی، ایک وجوہات تو اچانک نوازشریف صاحب کا علاج ہے جو امریکا رووانگی کی وجہ ہوسکتی ہے دوسری ایک بڑی وجہ بھی آپ کو بتانا ضروری ہے کہ تسنیم حیدر نامی ایک شخص نے دعویٰ کیا ہے کہ وہ لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ترجمان ہیں، انہوں نے الزام عائد کیا کہ (ن) لیگ کے قائد نواز شریف سینئر صحافی ارشد شریف کے قتل اور سابق وزیراعظم عمران خان پر قاتلانہ حملے کی سازش کا حصہ تھے۔تسنیم حیدرکا کہنا تھا کہ نئے آرمی چیف کی تقرری سے قبل دونوں کو قتل کرنے کا کہا گیا۔انہوں نے بتایا کہ ناصر بٹ نے میرا تعارف نواز شریف سے کروایا، نواز شریف کو بتایا گیا کہ میرے پاس شوٹرہیں، نوازشریف نے مجھے کہا کہ شوٹر آپ دیں، وزیرآباد میں فائرنگ ہوگی تو الزام پرویز الہٰی پر آئے گا۔پاکستان مسلم لیگ (ن) کی قیادت پر قتل کی سازش کے سنگین الزامات لگانے والے تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا ہے کہ دو سے تین دن میں نواز شریف اور ناصر بٹ گرفتار ہوجائیں گے،خیر اس بات کوکافی وقت گزرچکاہے ابھی تک کوئی گرفتاری تونہ ہوئی ہے مگرنوازشریف کی تین سال لندن میں مسلسل رہائش کے بعد اچانک امریکاروانگی نے کئی سوالات کو جنم ضروردیاہے کہ تسنیم حیدرکا الزام اورامریکا روانگی کی ٹائمنگ حیران کن ضرورہے۔ آج تک میاں نوازشریف صاحب کی ایسی بے شمار ویڈیوز منظر عام پر ہیں جس میں وہ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اس ملک کی قوم پر جو سب سے بڑا احسان کیاہے وہ اس قوم کو ملک کے کونے کونے میں بہترعلاج ومعالجے کی سہولیات فراہم کرنا ہے مگر کوئی ایسا ہسپتال منظر عام پر نہ آسکا جو خود ان کا بھی علاج کرسکے ، خودان کا کہنا ہے کہ انہوں نے آج تک پاکستان میں علاج نہیں کرایا وہ جب بھی جیل جاتے ہیں ان کی بیماری چند ہی دنوں میں واپس آجاتی ہے۔اس سے قبل بھی وہ کئی مرتبہ لندن اپنے اور مرحومہ بیگم کے علاج کے سلسلے میں جاتے رہے ہیں اور انہوں نے بائی پاس بھی وہاں کے نجی اسپتال میں کروایا ہے، یعنی اس سے ظاہر ہوتاہے کہ نوازشریف صاحب کے صرف فیصلے ہی پاکستان کے کام آرہے ہیں باقی سب کچھ یورپ والوں کے لیے ہے ، اس وقت پاکستان میں موجودہ حکومت ان کے چھوٹے بھائی میاں شہبازشریف کے پاس ہے جو اس ملک میں سب سے اہم تعیناتی میں بھائی کے اس فیصلے کا احترام چاہتے ہیں جسے کرنے میں کم ازکم انہیں پانچ بار منہ کی کھانا پڑی ہے، خیر اس وقت نوازشریف جس دیس میں موجود ہیں اس دیس سے وابسطہ لوگوں کے ساتھ بھی نوازشریف صاحب کی خاصی انسیت رہی ہے اور امریکا سے بہت سی یادیں وابسط ہیں۔ کہتے ہیں اقرار کرنے والے لوگ جلدی بھول جاتے ہیں مگر انکار کرنے والا آدمی یعنی ارمانوں پر پانی پھیرنے والا بندہ کبھی نہیں بھلایاجاسکتا،ایک امریکی خاتون صحافی کا قصہ میاں صاحب کے ساتھ خاصہ مشہور ہے آج اس ہی ملک کی تازہ آب وہوا کے سیرسپاٹے پر موجود ہیں، جو لوگ اس قصے سے واقف نہیں ہے انہیں ہم ایک بارپھر سے سنادیتے ہیں۔ایک امریکی صحافی کم بیکر نے اپنے ماضی کے انٹرویو میں انکشاف کیا تھا کہ سابق وزیر اعظم میاں نوازشریف نے انھیں ایک انٹرویو کے د وران دوستی اور موبائل فون کی پیشکش کی تھی۔امریکی چینل کی جنوبی ایشیائی بیوروچیف کم بیکر نے انکشاف کیا کہ یہ اگست2008کی بات ہے۔ میں سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کا انٹرویوکر رہی تھی جس کے دوران میں نے ان سے ممبئی حملوں سمیت کئی اہم سوالات پوچھے۔ تاہم ایک وقت ایسا آیا جب وہ مجھے سوالات پوچھنے لگ گئے۔ انھوںنے مترجم یعنی ٹرانسلیٹر کو بھی باہر جانے کا کہہ دیا تھا۔ انھوںنے مجھ سے پوچھا کہ کیا تمھارا کوئی بوائے فرینڈہے۔؟ جس پر میں نے انھیں جواب دیا کہ میری اپنے بوائے فرینڈ سے علیحدگی ہوچکی ہے۔ جس کے بعد انھوںنے پوچھا کہ تمھارے نزدیک کسی کو اپنا بوائے فرینڈ بنانے کا معیار کیا ہے۔ میں نے انھیں بتایا کہ میرا بوائے فرینڈجوان، ہینڈ سم اور سمارٹ ہونا چاہیے۔ جس پر وہ کہنے لگے کہ میں موٹابھی ہوں بوڑھا بھی ہوگیا ہوں لیکن میرا قدپانچ فٹ دس انچ ہے کیامیں تمھارا بوائے فرینڈ بن سکتا ہوں۔؟ یہ سب سننا میرے لیے بے حد عجیب تھاکم بیکر نے یہ بھی بتایا کہ نوازشریف نے ان سے کہا دراصل میرے موبائل فون کی تمام کالز کا ریکارڈ ہمارے ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے پاس ہوتا ہے۔ اس لئے میںچاہتا ہوں کہ تم مجھے میرے پرائیویٹ نمبر پر فون کرواس کےلئے میں تمہیںالگ فون لے کر دوں گا۔ لیکن میں نے انھیں منع کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو میں کوئی فون لینا چاہتی ہوں اور نہ ہی مجھے بات کرنے میں کوئی دلچسپی ہے۔اور خوش نصیبی یہ ہے کہ آج کل نوازشریف ان ہی خاتون صحافی کے دیس میں سیرسپاٹے کونکلیں ہوئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن