بھارت کی ظالمانہ کارروائیوں کا  عالمی ادارے کب نوٹس لیںگے؟

Nov 25, 2022

شمالی کشمیر میں بھارتی فورسز نے ایک خاتون سمیت 4 کشمیری نوجوانوں کو تلاشی اور محاصرے کی کارروائی کے گرفتار کرلیا۔ پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کا تعلق عسکری تنظیم سے ہے۔ دوسری جانب بھارتی ریاست مدھیہ پردیش کے ضلع گونا میں پولیس نے ایک مسلمان کو گرفتار کرکے دوران حراست قتل کر دیا۔ 30 سالہ اسرائیل خان کو اس وقت گرفتار کیا گیا جب وہ بھوپال میں ایک مذہبی اجتماع میں شرکت سے بعد واپس گھر جا رہا تھا۔ 
مقبوضہ کشمیر میں بھارتی کارروائیوں پر عالمی بے حسی اور مجرمانہ خاموشی انتہائی افسوسناک ہے۔ بھارت 75 سال سے مقبوضہ کشمیر میں قتل و غارت گری کا بازار گرم کئے ہوئے ہے۔ تحریک آزادی کشمیر میں 1988ء سے اب تک مجموعی طور پر40768 کشمیریوں کو شہید کیا جا چکا ہے جن میں 25203 حریت پسند اور 15147عام شہری شامل ہیں۔  2000ء سے اب تک بھارتی فوج کی طرف سے کی گئی کارروائیوں میں 110185 افراد زخمی ہوئے، 4847 عورتیں بیوہ ہوئیں، 11560بچے یتیم ہوئے،11075مکانات یا دوسرے تعمیراتی سٹرکچر کو نقصان پہنچایا گیاجبکہ ہزاروں خواتین کی بے حرمتی کی گئی۔افسوسناک امر یہ ہے کہ اقوام متحدہ سمیت کسی عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں نے بھارت کی ان ظالمانہ کارروائیوں کا نوٹس نہیں لیا۔ یہی وجہ ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں اپنی من مانیاں کرنے میں آزاد نظر آرہا ہے۔ بھارت کی یہ کارروائیاں صرف مقبوضہ کشمیر تک محدود نہیں رہیں‘  مودی سرکار کی سرپرستی میںاب بھارت میں بھی اقلیتوں کا عرصہ حیات تنگ کر دیا گیا ہے۔ انہیں جبراً ہندوم دھرم میں شامل کیا جارہا ہے ۔ بھارت کی مودی سرکار  اور اسکی پروردہ آر ایس ایس تو مسلمانوں کے ساتھ خاص مخاصمت رکھتی ہے اور انہیں کبھی گائے کے ذبح کرنے کے شبہ میں تشدد کا نشانہ بنایا جاتا ہے ‘ کبھی انکی مذہبی عبادات میں رخنہ ڈال کر انکی دلآزاری کی جاتی ہے تو کبھی انکی مساجد کو شہید کیا جاتا ہے۔ بھارت کی یہ ظالمانہ کارروائیاں صرف اس لئے جاری ہیں کہ عالمی سطح پر اس کیخلاف سوائے  مذمتی بیان کے کوئی عملی اقدامات نہیں کئے جا رہے۔ اقوام عالم کی جانب سے جب تک بھارت کا اقتصادی بائیکاٹ نہیں کیا جاتا ‘ اسے راہ راست پر لانا ممکن نہیں۔ اور یہ بائیکاٹ اسی طرح کیا جانا چاہیے جس طرح ملعونہ نورپور شرما کی ہرزہ سرائی پر مسلم دنیا میں بھارتی اشیاء استعمال نہ کرنے کی مہم چلائی گئی تھی اور اس کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا تو بھارت کے ہوش ٹھکانے آگئے تھے اور وہ گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہو گیا  تھا۔ 

مزیدخبریں