فیصل واڈا غلطی مان کر نا اہل ہوجائیں ورنہ ہم 62دن ایف کے تحت پیشرفت کریں گے:چیف جسٹس


اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) سپریم کورٹ نے فیصل واوڈا کو طلب کرتے ہوئے دو آپشن دے دیئے یا تو اپنی غلطی تسلیم کرتے ہوئے ون ٹائم نا اہل ہو جائیں یا پھر 62 ون ایف کے تحت نااہلی کیلئے کافی مواد موجود ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سیاست میں غلطی کی گنجائش نہیں ہوتی۔ سپریم کورٹ میں فیصل واوڈا کی نا اہلی کے خلاف دائر درخواست پر سماعت چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے کی۔ چیف جسٹس نے کہا یا تو فیصل واوڈا اپنی غلطی تسلیم کریں اور 63(1) سی کے تحت نااہل ہو جائیں۔ بصورت دیگر عدالت 62(1) ایف کے تحت کیس میں پیش رفت کریگی۔ عدالت کے سامنے فیصل واوڈا کی تاحیات نااہلی کے لیئے کافی مواد موجود ہے۔ فیصل واوڈا کو اپنی غلطی تحریری طور پر تسلیم کرنی ہوگی۔ چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کے وکیل کو ہدایت کی کہ فیصل واوڈا امریکہ کی شہریت ترک کرنے کا سرٹیفکیٹ بھی ساتھ لائیں، اور فیصل واوڈا سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہو کر کہیں کہ انہوں نے دوہری شہریت کی تاریخ بدلی۔ فیصل واڈا کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن قانون کی عدالت نہیں ہے، الیکشن کمیشن کسی کو تاحیات نااہل کرنے کا اختیار نہیں رکھتا۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا عدالت کے سامنے مواد ہے جس سے ثابت ہے کہ فیصل واوڈا نے غلط بیان حلفی دیا۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا کمشن کے پاس اختیار نہیں تو اسلام آباد ہائیکورٹ کے پاس تو تاحیات نااہلی کی ڈیکلیریشن کا اختیار ہے۔ جسٹس منصور علی شاہ نے کہا سپریم کورٹ کیوں اپنے سامنے موجود شواہد سے تاحیات نااہل نہیں کر سکتی؟۔ فیصل واوڈا نے ایک جھوٹ کو چھپانے کے لیے کئی جھوٹ بولے، فیصل واوڈا نے بیان حلفی نوکری کے لیے نہیں انتخابات کے لیے جمع کرایا تھا، انتخابات لڑنے کے لیے صادق و امین ہونا شرط ہے، مستقبل کے قانون سازوں کو جھوٹے حلف نامے جمع کرانے کی اجازت نہیں ہو سکتی۔ چیف جسٹس نے کہا فیصل واوڈا نے ہر فورم پر غلط بیان حلفی کے معاملے کو تسلیم کرنے کی بجائے لڑنے کو فوقیت دی۔ جسٹس عائشہ ملک نے کہا فیصل واوڈا کے بیان حلفی کے مطابق پبلک نے ان کو ووٹ دیے اور وہ جھوٹا نکلا۔ وکیل نے کہا فیصل واوڈا کی نیت امریکی شہریت چھوڑنے کی ہی تھی۔ جس پر جسٹس عائشہ ملک نے کہا پبلک انتظار نہیں کرتی کہ فیصل واودا کی نیت ٹھیک تھی یا غلط۔ جس کے بعد عدالت نے کیس کی مزید سماعت آج25 نومبر صبح 11 بجے تک ملتوی کردی۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...