خواتین کو وراثت میں حصہ نہ دینے والوں کو الیکشن لڑنے سے روکا جائے: سراج الحق


لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ استحکام کے لیے پہلی شرط آئین و قانون کی حکمرانی ہے۔ بے روزگاری، بدامنی، بھوک اور افلاس حکمرانوں کی وجہ سے ہے۔ گھریلو خواتین موجودہ حالات میں سب سے زیادہ پریشان ہیں۔ لوگوں کے لیے بچوں کی تعلیم، ماہانہ بلوں کی ادائیگی، راشن کی دستیابی جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ حقوق کے نام پر عورت کو بنیادی حقوق سے محروم کر دیا گیا۔ خواتین ملک کی آبادی کا پچاس فیصد سے زائد ہیں۔  مطالبہ کرتے ہیں کہ الیکشن کمشن خواتین کو وراثت میں حصہ نہ دینے والوں کو انتخاب لڑنے کی اجازت نہ دے۔ عورت کے سامنے بے شمار چیلنجز ہیں، سب سے بڑا مغربی یلغار کا مقابلہ اور آئندہ نسلوں کو دین سے روشناس کرانا ہے۔  خواتین کے حقوق کے لیے سب سے بلند آواز جماعت اسلامی نے اٹھائی۔ ان خیالات کا اظہار انہوںنے منصورہ میں ڈاکٹر حمیرا طارق کی قیادت میں جماعت اسلامی حلقہ خواتین کے وفد سے ملاقات کے دوران کیا۔ سراج الحق نے کہا کہ حکمرانوں نے عوام کے حقوق سلب کیے ہوئے ہیں۔ الیکشن کمشن عورتوں کی تعداد کے لحاظ سے ان کے ووٹوں کے اندراج کو یقینی بنائے۔ ان کے لیے علیحدہ یونیورسٹیاں بنائی جائیں، ریاست بچیوں کی مفت تعلیم کا بندوبست کرے۔ سراج الحق نے انور ابراہیم کو ملائیشیا کا وزیراعظم بننے پر مبارکباد دی ہے اور اس امید کا اظہار کیا ہے کہ ان کی قیادت میں برادر اسلامی ملک مزید استحکام اور ترقی کا سفر طے کرے گا۔ اعلیٰ عسکری قیادت کی آئین، میرٹ اور سنیارٹی کے اصول پر متفقہ تقرریوں پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ملک میں بے یقینی کیفیت ختم ہو گئی۔ انہوں نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا گول میز کانفرنس میں آئین جمہوریت شفاف انتخابات اور سول حکومت کے آزادانہ کردار پر سمجھوتے کی راہ ہموار کرے۔ 

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...