اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) وزیرداخلہ رانا ثناء اللہ نے کہا ہے وفاقی کابینہ نے آج جنرل عاصم منیر کی ریٹائرمنٹ کو مؤخر کیا۔ ہمیں اس بات کا اندیشہ تھا شاید یہ اس پر کھیلیں گے، اس لیے ہم نے ان کے کھیلنے کے لیے گرائونڈ ہی نہیں چھوڑی۔ آرمی چیف کی تعیناتی کا اختیار وزیراعظم کا ہے، صدر مملکت زیادہ سے زیادہ سمری میں تاخیر کرسکتے تھے۔ آج دو آدمیوں کے حصے میں ذلت آئی۔ جھوٹی انا کی تسکین کے لیے عمران خان نے صدر مملکت کو لاہور بلایا۔ رانا ثناء اللہ نے کہا کہ وزیراعظم نے آرمی چیف کی تعیناتی کا فیصلہ کرنے سے پہلے اتحادی جماعتوں سے مشاورت کی، جس میں اتحادیوں نے وزیراعظم پر اعتماد کا اظہارکیا۔ وزیراعظم نے کابینہ میں آ کر نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان کیا۔ انہوں نے خواہ سو لوگوں سے پوچھا ہو لیکن یہ فیصلہ تو خود انہوں نے ہی کیا۔ وفاقی وزیر نے کہا عمران خان لانگ مارچ کے تماشے کے ذریعے تعیناتی کو متنازع بنانا چاہتے تھے، جو وہ چاہتے تھے، اس کے برعکس ہوا۔ اب ان کا وہ مقصد ختم ہو گیا ہے۔ انہیں پہلے والی اسٹیبلشمنٹ سے الیکشن کی تاریخ ملی نہ اب ملے گی۔ عمران خان کو سیاست دان بننا ہو گا، جب تک وہ سیاست دان نہیں بنتے الیکشن کی تاریخ بھول جائیں۔ انہیں سیاست دانوں کے ساتھ مل کر بیٹھنا ہو گا۔ لانگ مارچ کے بارے میں بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ نے کہا راولپنڈی میں عمران خان کے ساتھ لاکھوں نہیں ہزاروں لوگ ہوں گے۔ ریڈ زون کی حد تک فوج کو ذمہ داری دیں گے۔ ہمارے لیے اس وقت لانگ مارچ کوئی چیلنج نہیں۔ یہ لوگ حد سے بڑھیں گے تو ان کے لیے ڈنڈے، سوٹے اور شیلنگ کا بڑا اچھا علاج تیار کر رکھا ہے۔ یہ جرات نہیں کریں گے۔
عمران کو سیاستدان بننا ہو گا ورنہ الیکشن کی تاریخ بھول جائے مارچ شرکاء نے راستے بند کئے تو عوام جوتے ماریں گے: رانا ثنا
Nov 25, 2022