اسلام آباد (خبرنگار خصوصی+ نوائے وقت رپورٹ) صدر مملکت عارف علوی نے پاک فوج میں اہم تقرریوں سے متعلق وزیراعظم کی سمری پر دستخط کردیے ہیں جس کے بعد جنرل عاصم منیر نئے آرمی چیف جبکہ جنرل ساحر شمشاد مرزا نئے چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بن گئے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے اتحادیوں سے مشاورت اور وفاقی کابینہ سے منظوری کے بعد تعیناتیوں کی سمری ایوان صدر کو بھجوائی تھی۔ جمعرات کو وزیراعظم کی زیرصدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس میں پاک فوج میں اعلی عہدوں پر تقرریوں کا معاملہ زیر غور آیا۔ کابینہ نے جنرل عاصم منیر کے آرمی چیف کا عہدہ خالی ہونے سے دو دن قبل مدت ملازمت ختم ہونے کی وجہ سے انہیں عہدے پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس ضمن میں وزیردفاع خواجہ آصف نے لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو ری ٹین کرنے کی سمری ارکان کے سامنے پیش کی جسے کابینہ نے متفقہ طور پر منظور کر لیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ کے تحت کسی افسر کی جب ریٹائرمنٹ کا وقت آتا ہے تو وزارت دفاع میں ایک پرمیشن کی درخواست آتی ہے، اسی طرح سے عاصم منیر نے بھی وزارت دفاع میں ریٹائرمنٹ کی پرمیشن کی درخواست دی جسے وزارت دفاع نے مسترد کرتے ہوئے انہیں ری ٹین کرنے کا فیصلہ کیا۔ واضح رہے کہ پاکستان آرمی ایکٹ میں یہ قانون موجود ہے کہ کسی بھی افسر کو ری ٹین کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق وفاقی کابینہ نے نامزد آرمی چیف عاصم منیر کی ریٹینشن اور آرمی چیف بننے کے فیصلے کی متفقہ طور پر منظوری دی۔ اس کے علاوہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنانے کی سمری کی منظوری دی گئی۔ اجلاس کے بعد وفاقی وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جاری بیان میں بتایا کہ وزیراعظم نے اپنا آئینی اختیار استعمال کرتے ہوئے لیفٹیننٹ جنرل سید عاصم منیر کو نیا آرمی چیف اور لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی لگانے کا فیصلہ کیا ہے۔ کابینہ اجلاس سے قبل وزیراعظم شہباز شریف نے اعلی عہدوں پر تقرریوں پر اتحادیوں سے بھی مشاورت کی۔ قبل ازیں وفاقی کابینہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو میں خواجہ آصف نے کہا کہ صدر کو آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی سمری بھجوا دی گئی لہذا صدر اس کی توثیق کریں تاکہ کوئی تنازع کھڑا نہ ہو۔ وزیر دفاع نے کہا کہ صدر مملکت کی عمران خان سے مشاورت پر کمنٹ نہیں کروں گا، اس پر ٹویٹ کیا ہے۔ ایئرفورس، نیوی اور آرمی کو متنازع نہیں بنانا چاہیے۔ امید ہے صدر اس چیز کو متنازع نہیں بنائیں گے اور ایڈوائس کی منظوری دے دیں۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے وفاقی کابینہ اجلاس سے قبل اتحادی رہنمائوں سے بھی مختصر مشاورت کی اور انہیں لیفٹیننٹ جنرل عاصم منیر کو آرمی چیف جب کہ لیفٹیننٹ جنرل ساحر شمشاد مرزا کو چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی بنائے جانے کے حوالے سے اعتماد میں لیا۔ ادھر ایوان صدر کے اعلامیہ کے مطابق آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کی تقرریوں کی سمری ایوان صدر کو موصول ہوئی جس کے بعد صدر عارف علوی نے لاہور میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کی اور مختصر مشاورت کے بعد واپس اسلام آباد پہنچے۔ اسلام آباد پہنچتے ہی صدر مملکت عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 243 کے تحت وزیراعظم کی ایڈوائس پرتقرریوں کی منظوری دی۔ صدر مملکت کی جانب سے سمری پر دستخط کئے جانے کے بعد وزیراعظم ہائوس کی جانب سے آرمی چیف اور چیئرمین جوائنٹ چیفس کی تعیناتیوں کا نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا۔ ایوان صدر کے بیان کے مطابق چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی تعیناتی کا اطلاق 27 نومبر 2022 سے ہوگا جبکہ جنرل سید عاصم منیر کی بطور چیف آف آرمی سٹاف تعیناتی کا اطلاق 29 نومبر 2022 سے ہوگا۔ صدر مملکت نے ترقیاں اور تعیناتیاں آئین کے آرٹیکل 243 چار اے اور بی ، آرٹیکل 48 اور پاکستان آرمی ایکٹ 1952 کے سیکشن 8 اے اور 8 ڈی کے تحت کیں۔ دریں اثناء وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ صدر عارف علوی نے اپنے عہدے کا تقاضا پورا کیا‘ پہلے ہی کہا تھا کہ تقرری کا معاملہ 26 نومبر سے پہلے حل ہو جائے گا۔ پندرہ بیس دن سے ہیجان کی کیفیت تھی۔ صدر مملکت نے آج اس معاملے پر دانشمندی کا ثبوت دیا۔ اب حالات اس قسم کے ہونے چاہئیں کہ آٹھ دس ماہ ریکوری کی طرف جائیں۔ معاملے سے متعلق تمام تاریخیں اور ٹائم ٹیبل بن چکا تھا۔ عرصے سے عوام کو ہولناک اور ہیجان خیز خبریں مل رہی تھیں۔ عوام میں ہیجانی کیفیت ختم ہوئی۔ خواجہ آصف سے سوال کیا گیا کہ کیا صدر عارف علوی عمران خان سے ملاقات کیلئے وزیراعظم کے جہاز پر گئے؟۔ انہوں نے کہا کہ صدر مملکت وزیراعظم کا جہاز ہی استعمال کرتے ہیں۔ سیاستدانوں کی سیاستدانوں سے لڑائی ہوتی رہتی ہے۔ ہمیں کوئی مسئلہ نہیں۔ صدر کے عہدے کا تقاضا ہے وہ معاملات میں توازن پیدا کر سکتے ہیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف نے نجی ٹی وی سے انٹرویو میں کہا ہم ایک بحران سے بچ گئے اور مرحلہ بخیرو خوبی طے پایا۔ لگتا ہے عمران خان کو حقیقتوں کا ادراک ہو رہا ہے۔ دھرنوں اور دھونس دھاندلی سے الیکشن کی تاریخ لینا آئین کی شکست ہو گی۔ پی ٹی آئی سے غیر رسمی رابطے ہوئے ہیں۔ انہوں نے یہی کہا ہے کہ الیکشن کی تاریخ دیدیں۔ عمران جو فیس سیونگ چاہتے ہیں اس پر بھی بات ہوئی ہے۔ میرے رائے میں ہمیں اگلا الیکشن بھی اتحاد بنا کر لڑنا چاہئے۔ سیاستدانوں کو یہ چیز ترک کرنی چاہئے کہ آرمی چیف ہماری مرضی کا لگے گا۔ میں اس بات پر یقین کرنا چاہوں گا کہ تمام ادارے اپنے دائرے میں رہیں گے۔