سموگ کے خاتمے کے لیے جامع پالیسی کی ضرورت 


 نگران وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی کی زیر صدارت سموگ میں کمی لانے کے لیے کابینہ کمیٹی برائے انسداد سموگ کا خصوصی اجلاس ہوا جس میں ماہرین ماحولیات اور صحت کی سفارشات کی روشنی میں اہم فیصلے کیے گئے۔ میڈیا کو آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ لاہور سمیت 6ڈوژنز میں جمعہ اور ہفتے کو تعلیمی ادارے بند رہیں گے۔ مارکیٹیں، ریسٹورنٹس اور کاروباری ادارے جمعہ اور ہفتے کو تین بجے دوپہر کھلیں گے۔ اتوار کو تمام مارکیٹیں اور ادارے بند رہیں گے۔ آج کل کے دنوں میں پورا ملک دھند کی لپیٹ میں آ چکا ہوتا تھا۔ اس کے مضر اثرات اپنی جگہ پر ہیں۔ اب دھند کے ساتھ سموگ بھی آ گئی جو دھند سے زیادہ مضرت رساں ہے۔ گلا خراب، آنکھوں میں جلن اور بھی صحت پر مزید مضر اثرات۔ سموگ کے خاتمے کے لیے بارش ضروری ہے۔اس کے بھی اقدامات ہورہے ہیں مگر مصنوعی بارش کے لیے بادلوں کا ہونا ضوری ہے۔ سموگ آتی کہاں سے ہے، وہ ماہرین بتا چکے ہیں۔ اس کے تدارک کی اولین ضرورت ہے۔ حکومت پنجاب شاید اقدامات کر بھی رہی ہے۔ البتہ اس کے مضر اثرات سے بچنے کے لیے کچھ تدابیر اختیار کی جا رہی ہیں۔ اس کے لیے سکول بند کر دیے گئے ہیں۔ کاروبار کے اوقات مقرر کر دیے گئے۔ سکول بھی دو قسم کے ہیں سرکاری اور نجی، کچھ سکولوں میں ہفتے کی چھٹی ہوتی ہے۔ کچھ جمعہ اور اتوار کو بھی بند رہیں گے۔ کاروبار تو پہلے ہی بارہ ایک بجے شروع ہوتے ہیں۔ اب تین بجے شروع ہوں گے تو رات ایک دو بجے تک کھلے رہیں گے۔ بجلی کی بندش یا لوڈشیڈنگ کے دوران جنریٹر چلتے ہیں۔ دن کی روشنی میں جنریٹر کم کم چلتے ہیں۔ رات کو چلیں گے تو سموگ میں مزید اضافہ کریں گے۔ سکول بند کرنے اورکاروبار کے اوقات مقرر کرنے سے سموگ میں کتنی کمی آئے گی؟ لہٰذا بہتر یہی ہے کہ سموگ کے خاتمے کے حوالے سے جامع پالیسی تشکیل کی جائے۔ بھارت کی طرف سے آلودگی آتی ہے۔ ہواو¿ں سے دھواں آتا ہے۔ اس حوالے سے بھارت سے بات کی جا سکتی ہے۔ ہماری طرف سے بھی ہوائیں اس طرف جاتی ہیں۔ بھارت بھی سموگ سے متاثر ہورہا ہے۔وہ بھی اس کے تدارک کے لیے کوشاں ہے۔وہ بھی تعاون پرآمادہ ہوگا۔بہرحال مقامی سطح پر جو پالیسی بنائی جائے مکمل تحقیق کے ساتھ جدید ٹیکنالوجی کو بروئے کار لاتے ہوئے بنائی جائے۔ پالیسی بن جائے تو اس پر سختی سے عمل کرایا جائے۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...