بیجنگ (نوائے وقت رپورٹ) چین میں کرونا کی طرح کے ایک اور مہلک وائرس کی زد میں آکر متعدد شہری بیمار پڑ گئے جنہیں سانس لینے میں تکلیف کا سامنا ہے اور علامات کرونا جیسی ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق چین میں کرونا اور انفلوئنزا جیسی علامات والی نئی بیماری تیزی سے پھیل رہی ہے جس پر حکومت نے ریڈ الرٹ جاری کرتے ہوئے سکولوں اور ہسپتالوں سے اعداد و شمار طلب کرلیے۔ عالمی ادارہ¿ صحت نے بھی چینی حکومت سے ریکارڈ مانگ لیا۔ جب کہ اقوام متحدہ نے بھی بیماری کے بارے میں معلومات فراہم کرنے پر زور دیا ہے۔ ادھر چین نے ڈبلیو ایچ او کو جواب دیا ہے کہ یہ کیسز مائکوپلاسما نمونیا جیسے معروف پیتھوجینز کی وجہ سے پھیل رہی ہے جو کہ ایک عام بیکٹیریل انفیکشن ہے اور زیادہ تر بچوں کو متاثر کرتا ہے۔ چین کی حکومت نے عوام کو ہجوم والے مقامات اور ہسپتالوں میں طویل انتظار کے وقت احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا کہا ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے چین میں سکولوں اور ہسپتالوں میں پراسرار بیماری پھیلنے کے خدشات پر چینی حکام سے موصول دستاویزات کی بنیاد پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ نمونیا جیسی بیماری کوئی غیر معمولی یا نئی قسم کی وبا نہیں ہے۔ عالمی ادارہ صحت نے چین سے حالیہ بیماری کے بارے میں مزید معلومات طلب کیں۔ مثال کے طور پر پراسرار نمونیا سے کتنے لوگ متاثر ہوئے، علامات کیا ہیں اور لیب ٹیسٹ کے نتائج سے متعلق تفصیلات طلب کی گئیں۔ رائٹرز کی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ چینی حکام کی جانب عالمی ادارہ صحت کو فراہم کردہ معلومات میں کئی نئے جراثیم یا غیر معمولی بیماری سامنے نہیں آئی ہے۔ چین میں اکتوبر سے انفلوائنزا، رسپائریٹری سینکنیال وائرس (آر ایس وی) اور ڈینووائرس پھیلا ہوا ہے لیکن چین کے دارالحکومت بیجنگ اور شمال مشرقی صوبے لیاوننگ میں غیر معمولی جراثیم نہیں پایا گیا۔ عالمی ادارہ صحت نے بتایا کہ وہ چین میں موجود ڈاکٹروں اور ماہرین کے ساتھ ٹیکنیکل شراکت اور نیٹ ورک کے تحت رابطے میں ہیں۔