اتر پردیش: ’’مسجد شہید کی جائے یا نہ‘‘ سروے کے دوران پولیس فائرنگ، 3 مسلمان شہید، ہنگامے، انٹرنیٹ معطل، سکول بند

نئی دہلی (نوائے وقت رپورٹ) بھارتی ریاست اترپردیش میں مسجد کی شہادت اور مندر کی تعمیر کے لیے کرائے جانے والے سروے کے دوران پولیس نے طاقت کا استعمال کرتے ہوئے براہ راست فائرنگ کردی۔ بھارتی میڈیا کے مطابق اترپردیش کے علاقے سنبھل کی جامع مسجد کے ماضی میں مندر ہونے کا دعویٰ کرکے انتہاپسند ہندوؤں نے عدالت میں مقدمہ دائر کیا تھا۔ مقدمے میں کہا گیا ہے کہ جامع مسجد کو مغل دور میں ایک مندر کو گرا کر تعمیر کیا گیا تھا۔ مسجد سے ملنے والے نوادرات سے اس کی تصدیق ہوتی ہے۔ جس پر مسجد کمیٹی نے کسی بھی ایسی چیز کے ملنے کو جھوٹ اور سازش قرار دیتے ہوئے موقف اختیار کیا تھا کہ جامع مسجد کو ایک اور بابری مسجد بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ عدالت نے فریقین کا مؤقف سننے کے بعد مسجد کے سروے کا حکم دیا تھا۔ انتہاپسند ہندو بھی جمع ہوگئے۔ ایک ہزار سے زائد مسلمان بھی مسجد کے باہر جمع ہوگئے اور پولیس کو عدالتی حکم نامہ دکھانے کو کہا اور اس کے بغیر پولیس کو اندر داخل ہونے سے روک دیا۔ اس دوران پولیس نے عوام کو منتشر کرنے کے لیے طاقت کا استعمال کیا۔ پولیس نے براہ راست فائرنگ کردی جس میں 3 مسلمان شہید ہوگئے۔ پولیس اہلکاروں سمیت 24 زخمی ہو گئے۔ خواتین سمیت 20 مظاہرین پکڑ لئے گئے۔ مسلمانوں نے درندگی کیخلاف احتجاج کیا اور شہید ہونے والے نوجوانوں کی شناخت نعیم، بلال اور نعمان کے نام سے ہوئی ہے۔شہر میں مسجد کے سروے کے خلاف علاقہ مکینوں نے احتجاج، توڑ پھوڑ اور پتھراؤ کیا۔ بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس نے مظاہرین پر فائرنگ، لاٹھی چارج اور آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ شہر میں کشیدگی بڑھنے پر اضافی نفری تعینات کی گئی ہے اور انٹرنیٹ سروس معطل کرنے کے علاوہ سکول بند کر دیئے گئے ہیں۔

ای پیپر دی نیشن