آپ 1918ء میں متھال، مانسہرہ میں سید مبارک شاہ کے ہاں پیدا ہوئے۔ نسبت سادات سے آپ کا گھرانہ اپنے علاقہ میں عزت و احترام کی نظر سے دیکھا جاتا تھا۔ آپ کی تعلیم کا آغاز ناظرہ قرآن کریم سے ہوا۔ پھر مقامی سکول میں داخل ہوئے، وہاں سے پرائمری کے بعد 1933ء میں دینی تعلیم کا آغاز کیا۔ سید غازی شاہ 1934ء میں جامعہ فتحیہ تشریف لائے یہاں ان کے ماموں سید دوران شاہ تدریسی فرائض سر انجام دے رہے تھے۔آپ نے جامعہ فتحیہ میں سات سال تعلیم حاصل کی اس دوران جامع المعقول والمنقول مولانا مہر محمد اچھروی، مولانا محمد چراغ، مولانا حافظ محمد حسین اور اپنے ماموں سید دوران شاہ سے بھرپور استفادہ کیا۔
غازی صاحب نے علم الصرف اور علم النحو میں بالخصوص مہارت تامہ حاصل کی۔ آپ دوران تعلیم ابتدائی درجات کے طلبہ کو علم الصرف اور علم النحو پڑھاتے بھی رہے۔ اسی دوران مولانا محمد چراغ نے گوجرانوالہ میں جامعہ عربیہ کی بنیاد رکھی تو آپ موقوف علیہ کے بعد 1942ء میں ان کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ایک سال مدرسہ عربیہ میں زیر تعلیم رہے۔ آپ 1943ء میں مزید تعلیم کے لیے دارالعلوم دیوبند تشریف لے گئے جہاں سے 1945ء میں مولانا حسین احمد مدنی و دیگر اساطین علم سے مستفید ہو کر دورۂ حدیث شریف کی تکمیل کی۔ دورۂ حدیث شریف سے فراغت کے بعد آپ نے اپنی مادر علمی جامعہ فتحیہ سے باقاعدہ تدریس کا آغاز کیا۔ اس کے بعد پتھراں والی مسجد اندرون لوہاری گیٹ، مدرسہ تجوید القران موتی بازار، جامعہ رحیمیہ نیلا گنبد، جامعہ قاسمیہ قصور، جامعہ ربانیہ فیصل آباد، جامعہ نصرت الحق لاہور میں تدریسی خدمات سرانجام دیتے رہے۔
آپ 1968ء میں جامعہ مدنیہ کریم پارک، لاہور میں تدریس پر مامور ہوئے اور یہ سلسلہ ان کی وفات تک جاری رہا۔ غازی صاحب اس دوران جیا موسیٰ، شاہدرہ میں خطابت کے فرائض بھی سرانجام دیتے رہے۔ آپ ساری زندگی درس و تدریس میں گزارنے کے بعد 17 اپریل 1993ء کو دوران تدریس حدیث شریف اپنے خالق کے حضور پیش ہوئے۔ آپ کی تدفین ان کے آبائی علاقہ متھال میں ہوئی۔ مولانا سید غازی شاہ ایک مضبوط اور جید مدرس تھے۔ ہزاروں طالبان علم نے آپ سے استفادہ کیا، ان میں سے چند درج ذیل ہیں:
1- مولانا سید اصغر حسین (فاضل دارالعلوم دیوبند)
2- مولانا علی اصغر عباسی (خطیب بادشاہی مسجد،لاہور)
3- مولانا محمد امین (فیصل آباد، فاضل جامعہ فتحیہ)
4- مولانا قاری عبدالغنی میرٹھی
5- مولانا عبدالشکور، لاہور
6- مولانا محمد عارف (استاذ جامعہ فتحیہ)
7- بریگیڈیئر ڈاکٹر فیوض الرحمن (فاضل جامعہ فتحیہ و اشرفیہ)