شمالی وزیرستان میں آپریشن ہوا تو وہاں سے نکلنا مشکل ہوجائےگا: قاضی حسین احمد

لاہور (خبر نگار خصوصی+ خصوصی نامہ نگار) جماعت اسلامی کے سابق امیر قاضی حسین احمد نے کہا ہے کہ جلال الدین حقانی دوست آدمی ہے اور انکی دشمنی امریکہ سے ہے پاکستان سے نہیں۔ خدانخواستہ شمالی وزیرستان میں آپریشن کا فیصلہ ہوا تو یہاں سے نکلنا اتنا ہی مشکل ہو گا جیسے امریکہ کا افغانستان سے۔ اپنے لوگوں سے جنگ کا سلسلہ بند ہونا چاہئے ورنہ اس سے پاکستان میں بھی خوفناک اثرات پیدا ہو سکیں گے نقصان پاکستان اور فوج دونوں کا ہو گا۔ افغانستان سے امریکی افواج کا انخلا نوشتہ دیوار ہے لیکن افغانستان کے لئے ہمیں قومی لائحہ عمل بنانا ہو گا اور افغانستان کے اندر عام قوتوں کو مل بیٹھ کر مستقل فیصلے کرنا ہوں گے۔ جہاد افغانستان کے بعد خیبر پی کے میں بم دھماکے اے این پی نے کرائے۔ مسلمانوں مےں دین و دنیا کی تفریق اسلام کےخلاف بہت بڑی سازش ہے اللہ کی راہ مےں دین کے نفاذ کےلئے جدوجہد کرنا ہی اصل جہاد ہے۔ افغانستان میں روس نہیں ٹھہر سکا تو امریکہ کہاں ٹھہرے گا۔ علمائے کرام امت مےں اتحاد کو فروغ دیں۔ بے گناہوں اور معصوم لوگوں کی جانوں سے کھیلنے کی مذمت کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گذشتہ روز ٹیک سوسائٹی میں ٹیک کلب کے زیر اہتمام افغانستان پاکستان کے مستقبل کے حوالہ سے لیکچر اور بعد ازاں سوالات کے جوابات اور جامع مسجد طوبیٰ مےں 4روزہ ورکشاپ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ قاضی حسین نے کہا کہ ہماری افغانستان میں جدوجہد کا مقصد ایک اسلامی اور پاکستان دوست افغانستان کیلئے تھی اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ کل تک ہمیں روس سے ڈرانے والے اب امریکہ سے ڈراتے ہیں لیکن امریکہ کو بھی یہاں سے جانا ہے۔ جہاد افغانستان کے بعد یہاں ایک مضبوط حکومت کے قیام کی بجائے آپس میں تفریق پیدا کر دی گئی اگر جمعیت اسلامی اور حزب اسلامی کی حکومت قائم کر دی جاتی تو یہ صورتحال پیدا نہ ہوتی۔ مساجد و مدارس کے خلاف مسلمانوں مےں نفرت پیدا کرنا بھی مغرب کی سازش ہے، اسلام اور مسلمانوں پر دہشت گردی کا الزام ایک سوچی سمجھی سازش ہے۔ اس وقت مسلمانوں کی کمزوری کی سب سے بڑی وجہ امت مےں فرقہ بندی اور مسلکی تعصبات ہےں۔

ای پیپر دی نیشن