عدلیہ کے خلاف بیان دینے کے لئے حکومت کی جانب سے کئی دفعہ بلاواسطہ دباوڈالا گیا۔ چاہتی تو عدلیہ کا گریبان پکڑلیتی ۔ عاصمہ جہانگیر

Oct 25, 2011 | 20:40

سفیر یاؤ جنگ
لاہورسپریم کورٹ رجسٹری برانچ میں سپریم کورٹ بار کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کا کہنا تھا کہ پاکستان کی عدلیہ کسی جج کی ملکیت نہیں اگر کالے کوٹ والے سڑکوں پر نہ آتے تو عدلیہ بحال نہ ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں آج بھی پارٹیز کو دیکھ کر ججز کو تعینات کیا جاتا ہے۔ ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ کے ججز میرٹ پر تعینات نہیں کئے جاتے۔
عاصمہ جہانگیرکا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کو چاہیے کہ ائینی پابندیوں کو استعمال کرتے ہوئے اپنے فیصلوں پر عمل کروائے۔ عدالتیں میڈیا کی خبروں پر سوموٹو لیتی ہیں۔ میڈیا کو سوموٹو کا ایجنڈا چلانے کی اجازت نہیں ہونی چاہیے۔
مزیدخبریں