شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن ۔۔ مضمرات و اثرات

شمالی وزیرستان پاک افغان خطے کا فوجی غرناطہ ہے اس کی بازگشت چاردانگ عالم میں ہو گی۔ یہ نام نہاد دہشت گردی کی جن کا آخری معرکہ اور مزاحمتی مجاہدین کی آخری چٹان ہے اگر خدانخواستہ یہ چٹان ڈھیر ہو گئی تو خطے سے مسلمانوں کا نام و نشان بھی مٹ جائے گا۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کی کامیابی کے منفی اثرات عالم عرب میں ظہور پذیر احیائی تحریکوں کیلئے بھی زہر قاتل ہیں۔ قائداعظم نے 1946ءمیں مصری وفد پارٹی کے قائد نحاش پاشا سے کہا تھا کہ اگر پاکستان نہ بنا تو ہندو بھارت کراچی و (گوادر) کے ذریعے نہر سوئز کو بھی اپنے مرضی سے چلائے گا۔ برطانیہ عالمی طاقت ہندی قوت کی بنیاد پر بنا ہے۔ ہندوستان سے برطانوی انخلاءکے بعد ہندو انڈیا جالنشین ہو گا۔ اگر پاکستان بن گیا تو عالم عرب ہندو بھارت کے استعماری عزائم (اکھنڈ بھارت) کی راہ میں مضبوط چٹان ثابت ہو گا۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کا حتمی نتیجہ پاک فوج کو اپنے مسلمان ہم وطن بھائیوں کے ساتھ الجھا کر کمزور تکیہ ختم کرنے کی بھارتی امریکی و اتحادی سازش ہے اگر فوجی آپریشن کامیاب رہا تو حملہ آور اتحادی (نیٹو) افواج کا بول بالا ہو گا اور مستقبل ہیں مذکورہ حملہ آور افواج کی راہ میں کوئی رکاوٹ اور مزاحمت نہ ہو گی۔ شمالی وزیرستان میں فوجی کامیابی آسان نہیں۔ فی الحقیقت فوجی آپریشن کی کامیابی‘ پاکستان کی ناکامی و بربادی ہے کیونکہ پاک فوج جیت کر سب کچھ ہار جائے گی۔ اس معرکہ کے بعد فاتح پاک فوج اتنی کمزور ہو جائے گی کہ وہ بھارتی امریکہ و اتحادی افواج سے تنہا لڑنے کے قابل نہیں رہے گا۔ دراصل حملہ آور اتحادی برادری کا ہدف پاک فوج اور ISI ہے۔ ان کا کمزور ہونا‘ اہل پاکستان کو حملہ آور بھارتی و اتحادی فوجی بھیڑیوں کے سپرد کرتا ہے جبکہ پاکستان کے عام شہری پہلے ہی اپنے وطن میں غیر ملکی نیٹو نیٹ ورک کی دہشت گردی کا شکار ہیں۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعد ان کا المناک انجام اندلس کے مظلوم مسلمانوں سے بدتر ہو گا۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن کے بعض مضمرات و اثرات درج ذیل ہیں۔
-1 پاک فوج (مجاہدین کے ساتھ نہ ختم ہونے والی جنگ کی دلدل میں پھنس جائے گی جبکہ حملہ آور نیٹو افواج پاک افغان سرحد پر بیٹھ کر دونوں فریقوں کے بے دم ہونے کی منتظر ہے۔ جبکہ اتحادی برادری سے نام نہاد دہشت گردی سے نبٹنے کیلئے پاکستان کے قبائلی و میدانی علاقوں میں اپنا دہشت گردی کا نیٹ ورک مکمل کر رکھا ہے۔ فوجی آپریشن کے بعد پاک فوج اور مزاحمتی قوتیں تھکی ماندی اور اتحادی قوتیں تازہ دم زیادہ فعال اور متحرک ہوں گی۔
-2 شمالی وزیرستان حقانی مجاہدین اور قندھار ملا عمر اور ان کے مجاہد طالبان کا فوجی مرکز ہے۔ شمالی وزیرستان اور قندھار میں دفاعی لحاظ سے چولی دامن کا ساتھ ہے۔ امریکہ فوجی انخلاءسے قبل قندھار آپریشن کرنا چاہتا ہے۔ جس کیلئے اسے نیٹو افواج کی کمی اور نیٹو سپلائی کے تعطل کا خدشہ ہے۔ بھرپور قندھار آپریشن کیلئے امریکہ کو کابل میں نیٹو فوجی بھی استعمال کرنا پڑیں گے۔ ملا عمر سے مذاکرات امریکہ کا ڈھونگ اور ڈرامہ ہے وہ انخلا سے قبل افغان مجاہد طالبان کی کمر توڑنا چاہتا ہے۔ امیر المومنین ملا عمر کی مزاحمتی پالیسی میں حقانی مجاہدین کا کلیدی کردار ہے۔ قندھار آپریشن کی صورت میں ملا عمر قندھار خالی کرکے کابل پر قبضہ کریں گے۔ جبکہ شمالی وزیرستان میں موجود حقانی مجاہدین نیٹو افواج کو قندھار میں گوریلا حکمت عملی کے تحت مصروف رکھیں گے۔ جبکہ ملا عمر نے پاک امریکی حملے کے وقت کابل خالی کر دیا تھا اور اپنے مجاہدین کٹھ پتلی کرزئی فوجی و ریاستی انتظامیہ میں شامل کر دئیے تھے۔ نیٹو افواج کے امریکی سربراہ جنرل جونز نے برملا کہا ہے کہ افغان سرکاری فوج کے نیٹو افواج پر حملے نے ہمیں پاگل کر دیا ہے.... کجامی غائد کجا می زند .... شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن بالواسطہ افغانستان میں نیٹو افواج کابل کے چٹیل پہاڑوں پر بیٹھنے کیلئے نہیں آئی۔ نیٹو افواج کا حتمی ہدف کراچی‘ گوادر اور ساحلی پٹی پر تسلط کیلئے پاکستان کے میدانی علاقوں میں اترنا ہے.... اگر پاک فوج شمالی وزیرستان میں مصروف ہو گی تو پاکستان کے اندر خانہ جنگی اور امن عامہ کے مسائل سنگین تر ہو جائیں گی۔ بدقسمتی سے پاکستان کے اندر حملہ آور اتحادی برادری کے ہمنوا بہت موثر سرگرم اور متحرک ہیں۔ ملالہ سازش کے نام نہاد حملے کے فوراً بعد پورے ملک میں بیک وقت اشتہاری اور مذمتی مہم کا آغاز اتحادی ہمنوا نیٹ ورک کی کارستانی ہے۔ پاک فوج قبائلی اور میدانی علاقوں میں بیک وقت نہیں لڑ سکتی۔ جبکہ پاکستان میں جمہوری بے لگامی اور عدالتی فیصلوں سے فوج اور ISI کو تنہا اور ناپسندیدہ شجر بنا دیا ہے۔ فوج کی شہریوں سے دوری اور ناپسندیدگی میں امریکی کٹھ پتلی کمانڈو جرنیل پرویز مشرف کا خاصا ہاتھ ہے۔ شمالی وزیرستان میں فوجی آپریشن بالواسطہ پاکستان کے اندر دشمن صلیبی مفادات کو مضبوط‘ مستحکم اور منہ زور بنانا ہے۔

ای پیپر دی نیشن