توانائی بحران پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کے چیئرمین عثمان ترکئی نے کہا ہے کہ بھارت دریائے جہلم کا بہا¶ بدل رہا ہے ہمیں نیلم جہلم منصوبہ جلد مکمل کرنا ہو گا۔ 30 جنوری 2008ءکو دریائے نیلم پر ہائیڈل پراجیکٹ شروع کیا گیا تھا جس کا نام نیلم جہلم ہائیڈل پراجیکٹ رکھا گیا جس کی تعمیر 2016ءتک مکمل ہونی تھی۔ دعویٰ کیا گیا تھا کہ اسکی تکمیل کے بعد نہ صرف آزاد کشمیر بجلی کی پیداوار میں خود کفیل ہو جائےگا بلکہ پاکستان میں بھی لوڈشیڈنگ کے بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی لیکن ملک کی ترقی و خوشحالی کے اس منصوبے کی تعمیر حکمرانوں کی عدم توجہ اور عدم دلچسپی کی وجہ سے تاحال کھٹائی میں پڑی ہوئی ہے اور بھارت مقبوضہ کشمیر میں دریائے نیلم کے بہا¶ کا رخ بدل کر اس پر ڈیم تعمیر کر رہا ہے جو کہ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی ہے۔ توانائی بحران پر پارلیمنٹ کی خصوصی کمیٹی کا اس بارے توجہ دلانا اور نیلم جہلم پراجیکٹ کو جلد تعمیر کرنے کی ہدایت جاری کرنا خوش آئند ہے لیکن پاکستان کی طرف سے بھارت کی آبی دہشت گردی کیخلاف کسی موثر احتجاج کا نہ ہونا اور سدباب کیلئے ٹوس اقدامات نہ کرنا ناقابل فہم ہے جبکہ قبل ازیں لاہور ہائیکورٹ ملک میں توانائی کے بحران پر قابو پانے کےلئے جلد سے جلد کالا باغ ڈیم تعمیر کرنے کا حکم بھی صادر کر چکی ہے۔ بھارت کی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں بہنے والے تمام دریا¶ں کو انٹر لنک کرنے کا حکم جاری کیا تھا جس پر عمل درآمد کرتے ہوئے تمام دریا¶ں پر ڈیم بنانے کا سلسلہ شروع ہے جس کے نتیجے میں ملک میں توانائی کا بحران ہر گزرنے والے دن کے ساتھ ساتھ سنگین سے سنگین تر ہوتا جا رہا ہے۔ اس صورتحال کو بدلنے اور لوڈشیڈنگ کے اندھیروں سے نکلنے کےلئے جہاں نیلم جہلم پراجیکٹ کی تعمیر ضروری ہے وہاں کالا باغ ڈیم کی بلاتاخیر تعمیر بھی وقت کی ضرورت ہے۔ حکمران کمزوری نہ دکھاتے تو آج یہ ڈیم بن چکا ہوتا اور اس کی مخالفت میں پیش پیش رہنے والے بھی اس کا کریڈٹ لے رہے ہوتے۔ عوام لوڈشیڈنگ کے عذاب سے محفوظ رہتے اور معیشت و صنعت کا پہیہ بھی چلتا رہتا۔