اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت+ نوائے وقت نیوز) سپریم کورٹ نے نندی پور اور چیچو کی ملیاں منصوبوں میں تاخیر سے متعلق مقدمہ کی سماعت 7 نومبر تک ملتوی کرتے ہوئے سابق وزیر قانون بابر اعوان اور سابق سیکرٹری قانون مسعود چشتی کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے کہا کہ منصوبوں میں تاخیر کی وجہ سے قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان پہنچا ہے۔ یہ بروقت شروع ہوتے تو عوام کو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے چھٹکارا مل جاتا۔ جسٹس جواد ایس خواجہ نے ایگزیکٹو کے ہاتھوں پارلیمنٹ کی یرغمالی پر تعجب کا اظہار کیا ہے۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری اور جسٹس جواد ایس خواجہ پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے مسلم لیگ کے رہنما خواجہ آصف کی درخواست کی سماعت کی تو درخواست گزار نے عدالت کو بتایا کہ نندی پور اور چیچوکی ملیاں پاور پراجیکٹ سے 975 میگاواٹ بجلی پیدا ہونی تھی، تاخیر کے باعث قومی خزانے کو 113 ارب روپے کا نقصان ہوا۔ یہ صرف دو سال کا نقصان ہے۔ مزید دو سال شامل کئے جائیں تو نقصان 150 ارب روپے سے تجاوز کر جاتا ہے۔ 2008ءکے منصوبے کا لینڈنگ بل بھی ابھی تک ادا نہیں ہوا۔ پچاس ملین قیمت کی مشین کراچی ائرپورٹ پر پڑی ہے۔ شیخ وقاص اکرم نے بھی اس معاملے پر تحقیقات کرانے کا کہا تھا۔ چیف جسٹس نے خواجہ آصف سے استفسار کیا کہ آپ نے یہ معاملات پارلیمنٹ میں کیوں نہیں اٹھائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اور قائمہ کمیٹی میں اٹھایا ہے لیکن ابھی تک کچھ نہیں ہوا اس لئے سپریم کورٹ یا پارلیمنٹ ایگزیکٹو کے ہاتھوں یرغمال ہو چکی ہے۔ اس پر جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا تعجب کی بات ہے عدالت ملک کو کیسے چلا سکتی ہے، نہایت عجیب بات ہے کہ پارلیمنٹ یرغمال ہو چکی ہے، عدالت حکومت اور وزارتیں نہیں چلاتی۔ چیف جسٹس نے کہا کیس اتنے عرصے سے چل رہا ہے ابھی تک کچھ بھی نہیں ہوا، اب ہم اسے فائنل کرینگے، سپریم کورٹ نے منصوبوں میں تاخیر کی وجہ بننے والے وفاقی وزیر بابر اعوان اور سابق سیکرٹری قانون مسعود چشتی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 7 نومبر تک ملتوی کر دی۔ این این آئی کے مطابق جسٹس جواد ایس خواجہ نے کہا کہ لوگ چاہتے ہیں کہ ہر مسئلہ سپریم کورٹ ہی حل کرائے، 17 ججز ملک کیسے چلا سکتے ہیں، عدالتوں کو اپنا کام کرنا ہے، وہ وزارت پانی و بجلی اور حکومتیں نہیں چلا سکتیں۔