کرگل (آئی این پی) زانسکار کے انتظامی ہیڈکوارٹر پدم میں حالات اس وقت ایک بار پھر اس وقت حالات کشیدہ ہوگئے جب مقامی اکثریتی آبادی نے اقلیت میں رہنے والے مسلمانوں کے گھروں پر حملے کرنے کی کوشش کی‘ جس کے دوران ایک خاتون سمیت نصف درجن کے قریب افراد زخمی ہوگئے۔کشیدہ حالات کو دیکھتے ہوئے قصبہ میں انتظامیہ کی جانب سے غیر معینہ عرصہ کیلئے کرفیو نافذ کر دیا گیا۔ کرگل کے مضافاتی اسمبلی حلقہ زانسکار میں گزشتہ دنوں بدھ مت مذہب سے تعلق رکھنے والے چندنوجوانوں کی جانب سے اسلام قبول کرنے کے بعد دو فرقوں کے درمیان حالات انتہائی کشیدہ ہو گئے جس کے بعد زانسکار کی قلیل مسلم آبادی کو اکثریتی طبقہ کے انتہا پسند عناصر کی جانب سے مسلسل ہراساں کیا جاتا رہا اور متاثرین کے مطابق انہیں اس حوالے سے مقامی انتظامیہ کی پشت پناہی حاصل رہی۔ مقامی اکثریتی آبادی کے مشتعل ہجوم نے اقلیتی طبقہ کے گھروں پر شدید پتھراﺅ کیا اور گھروں کے اندر گھس کر توڑ پھوڑ کرنے کی کوشش کی تاہم ان کی کوشش اقلیتی فرقے نے ناکام بنادی جس کے نتیجے میںوہاںصورتحال انتہائی کشیدہ ہوگئی۔ علاقہ میں پولیس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ علاقے میں مواصلاتی نظام جام کردیا گیا تھا۔ ایک لڑکی حبیب اللہ وانی نے کہا 23 ستمبر کو بودھ مذہب سے تعلق رکھنے والے 4 خاندانوں کے 22 افراد کی جانب سے اسلام قبول کرنے کے بعد علاقہ میں مسلمانوں اور بودھوں کے درمیان حالات کشیدہ ہو گئے جس کے بعد زانسکار بودھسٹ ایسوسی ایشن نے مسلمانوں کے خلاف سماجی بائیکاٹ کی کال دی۔