خام تیل کی ادائیگیوں اور آئی ایم ایف کو قرضوں کی واپسی کے ساتھ غیرملکی سرمایہ کاری کا ملک میں نہ آنا روپے کی بے قدری کا باعث بن رہا ہے۔ انٹربینک مارکیٹ میں امریکی ڈالر مزید دس پیسے بڑھ کر پچانوے روپے اسی پیسے کا ہوگیا۔ اوپن مارکیٹ میں بھی ڈالر کی طلب میں اضافے کی وجہ سے پچیس پیسے کا نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا۔ اوپن مارکیٹ میں جمعرات کو ایک ڈالر پچانوے روپے نوے پیسے میں فروخت ہوا۔ معاشی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملک میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا نہ ہونا، غیر ملکی کمپنیوں کا سرمایہ اور سرمایہ کاری پر پرافٹ ڈالر کی شکل میں ملک سے نکل جانا اور خام تیل کے بڑھتے ہوئے استعمال کے باعث اس کی ادائیگیاں روپے کی قدر پر سب سے زیادہ دباؤ ڈال رہی ہیں۔ کرنسی مارکیٹ ڈیلرز کا کہنا ہے کہ مستقبل میں ڈالر کی طلب مزید بڑھ جانے کی وجہ سے درآمد کنندگان بڑے پیمانے پر ڈالر کی خریداری کررہے ہیں اس وجہ سے بھی پاکستانی روپے کی قدر میں گراوٹ کا سلسلہ نہیں رک رہا ہے۔