اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم محمد نواز شریف کی زیر صدارت اجلاس میں بتایا گیا ہے کہ ایل این جی کی پہلی کھیپ فروری میں پاکستان درآمد ہوگی اور پاور سیکٹر کو فراہم کردی جائے گی۔ بین الوزارتی اجلاس میں پانی و بجلی، داخلہ، اطلاعات و نشریات، منصوبہ بندی، ریلویز اور پٹرولیم کے وفاقی وزرا نے شرکت کی۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ ایل این جی کی کنسائنمنٹ کوٹ ادو پاور پلانٹ، اورینٹ، سیف سفائر اور پالمور کو دی جائے۔ یہ پلانٹ 1800 میگاواٹ بجلی تیار کرتے ہیں۔ ایل این جی جامشورو پاور پلانٹ کو بھی ملے گی جو 4 سے 5 سو میگاواٹ بجلی تیار کرتا ہے۔ ایل این جی میں ٹرمینل، گوادر، نوابشاہ ایل این جی ٹرمینل، پرائیویٹ ایل این جی ٹرمینل، پی جی پی ایل اور بحریہ 2بی سی ایف ڈی ایل این جی درآمد کریں گے جو 15 ہزار میگاواٹ بجلی کی تیاری کے لئے کافی ہوگی۔ وزیراعظم کو بتایا گیا کہ موبائل ماونٹیڈ آف سائٹ پاور پلانٹ سے بھی بجلی بن سکتی ہے۔ یہ پلانٹ 26 گیس فیلڈز پر لگ سکتے ہیں۔ ان سے ایک ہزار میگاواٹ بجلی پیدا کی جاسکتی ہے۔ وزیراعظم نے وزارت خزانہ، پٹرولیم اور پانی و بجلی کے وزرا کو ہدایت کی کہ فروری 2015ءمیں 2400 سے 2500 میگاواٹ بجلی کی اضافی پیداوار کو یقینی بنایا جائے۔ بجلی چوری اور لائن لاسز کی روک تھام کی جائے۔ وزارت پانی و بجلی کو ہدایت کی کہ اگر آئندہ میٹر ریڈنگ کے بغیر بجلی کا بل جاری کیا جائے تو اس پر لکھا جائے کہ یہ اندازے پر مبنی بل ہے۔ ریڈنگ کے بعد ایڈجسٹمنٹ کی جائے گی۔ میٹر ریڈنگ ہر تین ماہ بعد ضرور کی جائے۔ مناسب نرخ پر بجلی کی فراہمی کے بارے میں عوام کا مطالبہ منصفانہ ہے۔ متعلقہ محکمے 24 گھنٹے کام کریں، تساہل برداشت نہیں کیا جائے گا اور اچھی کارکردگی پر انعام ملے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ بجلی اور گیس چوروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ اگر بلوں میں زائد رقم ہے تو ایڈجسٹمنٹ کی جائے۔ مسلم لیگ نے سستی بجلی فراہم کرنے کا وعدہ کیا ہے یہ عوام کا حق ہے۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ 2500 میگاواٹ بجلی فروری تک سسٹم میں شامل کرنے کو یقینی بنایا جائے۔ ایل این جی پاور سیکٹر کیلئے دستیاب ہوگی۔
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی+ نوائے وقت نیوز) پاکستان مسلم لیگ ن کے چیئرمین اور سینٹ میں قائد ایوان راجہ ظفر الحق نے وزیراعظم محمد نوازشریف سے ملاقات کی جس میں ملک کی سیاسی صورت حال پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں اسلام آباد میں تحریک انصاف کے جاری دھرنے، ڈاکٹر طاہر القادری کے دھرنے کے خاتمہ کے تناظر میں صورتحال کا جائزہ بھی لیا گیا۔ ظفر الحق نے وزیراعظم کو سینٹ اجلاس کے دوران حکومتی سینیٹرز کی غیرحاضری اور اپوزیشن کے تحفظات سے بھی آگاہ کیا۔ وزیراعظم نوازشریف سے پختونخواہ ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی نے بھی ملاقات کی۔ جس میں ملک کی سیاسی اور بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم نے کوئٹہ میں دہشت گردی واقعات میں جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ شدت پسندی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا عزم کر رکھا ہے، دہشت گردی کا ہرسطح پر مقابلہ کرینگے۔ ملاقات میں گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان پر ہونے والے خودکش حملے پر مذمت اور تشویش کا اظہار کیا گیا۔ واقعات کی تحقیقات کے حوالے سے بھی امور زیر غور آئے۔ دریں اثناءپولیو کے عالمی دن کی مناسبت سے وزیراعظم ہاﺅس میں تقریب ہوئی اس موقع پر وزیراعظم محمد میاں نوازشریف پولیو سے متاثرہ بچوں اور ان کے والدین سے ملے۔ انہوں نے بچوں کو پولیو کے قطرے پلائے۔ اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نے تمام دستیاب وسائل بروئے کار لاتے ہوئے پولیو کے خاتمے کے لئے حکومت کے عزم کا اعادہ کیا۔ پولیو کے خاتمے کے پروگرام کی کارکردگی کا جائزہ لینے کے لئے ماہانہ اجلاس منعقد کرنے کے لئے وزیراعظم کا فوکس گروپ فار پولیو ایمرجنسی بھی تشکیل دیا گیا ہے۔ جامع کمیونیکیشن حکمت عملی بھی وضع کی جارہی ہے۔ ریونیو کے جلد خاتمے کے لئے پولیو ایمرجنسی نافذ کی گئی ہے۔ عوامی رویہ میں تبدیلی کیلئے کوشاں ہیں۔ حکومت پولیو کے خاتمے کے لئے تمام ضروری اقدامات کر رہی ہے، جلد پاکستان پولیو سے آزاد ملک بن جائے گا۔ اس حکمت عملی کے تحت پولیو کے قطرے پینا ہر بچے کا حق قرار دیا گیا ہے۔ معاشرے کے ہر طبقے کے لئے ضروری ہے کہ وہ بچوں کو ان کا یہ حق دیں۔ نوازشریف نے والدین سے اپیل کی کہ وہ پولیو کے خاتمے کیلئے حکومتی کوششوں کا حصہ بنیں اور اپنے بچوں کو پولیو ویکسین ضرور پلائیں۔ وزیراعظم نوازشریف سے مسلم لیگ (ن) سندھ کا وفد آج ملاقات کرے گا جس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال اور مسلم لیگ (ن) کو سندھ میں منظم اور مضبوط قوت بنانے کیلئے اہم فیصلے کئے جائیں گے۔
نوازشریف