واشنگٹن (آن لائن) امریکی صدر بارک اوبامہ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو تشویشناک قرار دیتے ہوئے دونوں ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ صبر و تحمل اور دور اندیشی کا مظاہرہ کرکے خطے میں اعتماد کی فضا کو بحال کرنے حالات کو سازگار بنانے اور بات چیت کو یقینی بنانے کیلئے اقدامات کریں۔ نیویارک میں ایک اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے بھارت اور پاکستا ن کے کشیدہ تعلقات کو جنوبی ایشیائی خطے کے لئے خطرناک قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ پسند اور ناپسند کی دہشت گردی دنیا کیلئے قابل قبول نہیں پاکستان کو چاہئے کہ وہ اچھی اور بری دہشت گردی کو اکھاڑ پھینکنے کے لئے وعدے کا پاس کرے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان دوستانہ تعلقات لازمی قرار دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ خطے کے حالات بڑی تیزی سے بدل رہے ہیں۔ دونوں ممالک حالات کو کنٹرول کرنے میں ناکام ثابت ہور ہے ہیں۔ لائن آف کنٹرول پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کو امن کیلئے خطرہ قرار دیتے ہوئے صدر نے بھارت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ ہر معاملے کو اپنے زاویہ سے ناپنے کی کوشش نہ کرے صورتحال کو دیکھ کر اسکا تجزیہ کرے اور پھر حالات پر قابو پائے۔ دوسری جانب دوسری جانب افغانستان میں امریکی فوج کے سربراہ جنرل جان نکلسن نے الزام عائد کیا ہے کہ پاکستان میں حقانی نیٹ ورک کے محفوظ ٹھکانے ہیں جہاں سے وہ آزادانہ طور پر اپنا سرگرمیاں چلا رہے ہیں۔ افغان میڈیا کے مطابق بھارتی اخبار ’’انڈین ایکسپریس‘‘ سے انٹرویو میںامریکی جنرل جان نکلسن نے کہاکہ حقانی نیٹ ورک اب بھی پاکستان میں محفوظ پناہ گاہوں سے لطف اندوز ہورہا ہے اور آزادانہ طور پر کام کرسکتے ہیں جو ایک تشویش کی بات ہونی چاہئے۔ دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے شروع کیے گئے آپریشن ضرب عضب پر پاکستانی حکومت اور فوج کا کردار قابل تعریف ہے ،آپریشن کے نتیجے میں پاکستانی طالبان سمیت دیگر دہشت گرد افغانستان بھاگنے پر مجبور ہوگئے تاہم ہم اسے حقانیوں کے ساتھ نہیں دیکھتے۔ حقانی نیٹ ورک پاکستان سے افغان اور امریکی اتحادی فورسز کیخلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔