اسلام آباد (جاوید الرحمن/ نیشن رپورٹ) ملک کی بڑی سیاسی پارٹیوں کو توڑ پھوڑ کا سامنا ہے اور سابق، موجودہ عوامی نمائندے عام انتخابات سے کہیں پہلے ہی سیاسی وابستگیاں تبدیل کر رہے ہیں اور اس سیاسی روایت کو توڑ رہے ہیں جس کے تحت وابستگیاں اس وقت بدلی جاتی تھیں جب عام انتخابات میں چند ہفتے رہ جاتے تھے۔ سیاسی جماعتوں کے کچھ ارکان نے کھلم کھلا سیاسی تبدیلی کا اعلان کر رکھا ہے جبکہ بعض انتخابات سے قبل سیاسی وابستگی میں تبدیلی کا اشارہ دے رہے ہیں۔ مزید براں انفرادی اور گروپ کی صورت میں پارٹی وابستگی تبدیل کرنے والے ارکان اسمبلی کو عائشہ گلالئی کے فیصلے کی صورت میں الیکشن کمشن کی جانب سے یہ ’’خوشخبری‘‘ مل گئی ہے کہ پارٹی بدلنے یا اس کی پالیسی سے اختلاف کی صورت میں انکی اسمبلی نشست محفوظ رہے گی۔ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ قومی اسمبلی کے اندر اور باہر اس اتفاق رائے کی ایک مثال ہیں۔ اس کے علاوہ نذر گوندل، فردوس عاشق، نور عالم خان اور اب حال ہی میں ندیم افضل چن کے بھائی پیپلز پارٹی کو خدا حافظ کہہ چکے ہیں اور پی ٹی آئی میں شمولیت اختیار کر چکے ہیں۔ تحریک انصاف میں بھی دھرنے سے پہلے ناصر خٹک، گلزار خان، مسرت زیب جیسے لوگ اختلاف رائے کا مظاہرہ کر چکے ہیں اور حال ہی میں عائشہ گلالئی منحرف رکن قومی اسمبلی کے طور پر سامنے آئی ہیں۔ اس طرح متحدہ پاکستان بھی اسی صورتحال کا شکار ہے۔
عام انتخابات سے بہت پہلے ہی سیاسی وابستگیوں میں تبدیلی شروع
Oct 25, 2017