قائمہ کمیٹی: بچوں سے زیادتی، عریاں تصاویر پر 14، 20 سال تک سزا کا بل منظور

اسلام آباد(آئی این پی + نوائے وقت رپورٹ) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ نے بچوں کی ملازمت کے بارے میں بل کثرت رائے سے منظور کر لیا، اس کے علاوہ ایک اور بل منظور کیا گیا جس کے مطابق بچوں سے زیادتی اور انکی عریاں تصاویر لینا اب جرم ہوگا، بچوں کی عریاں تصاویر بنانے والوں اور زیادتی کرنے والوں کو 14 سال اور 20 سال تک کی قید اور جرمانہ ہوگا۔ اجلاس میں پاک فوج، پولیس، ایف سی کی شہادتوں اور جھل مگسی واقعہ میں جاں بحق افراد کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ رانا شمیم کی زیر صدارت اجلاس میں کم عمر بچوں کی نوکری کے قانون کی تجویز شازیہ مری رکن قومی اسمبلی نے پیش کی، وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے کہا کہ ملک میں بچوں کی ملازمت کے بارے میں 73 قوانین پہلے سے موجود ہیں۔ ہم اس بارے میں ایک جامع قانون بنا رہے ہیں۔ شازیہ مری نے کہا چاروں صوبوں میں بچوں کی ملازمت کے بارے میں قانون موجود ہے مگر وفاق میں نہیں۔ یہ کوئی انوکھا بل نہیں ایک جامع قانون ہے۔ ایک سال ہو گیا ابھی تک اس بل پر کارروائی نہیں ہوئی۔ اس بارے میں وزارت قانون کو کوئی اعتراض نہیں۔ ارکان کمیٹی شیر اکبر، یوسف تالپور اور سلمان بلوچ نے شازیہ مری کے بل کی حمایت کی اور اسے منظور کرلیا جس کے بعد شازیہ مری کا بل قومی اسمبلی بھجوا دیا گیا۔ ایم این اے مسرت زیب کا بچوں کی عریاں تصویریں لینے اور زیادتی کے بارے میں سزا میں اضافے کا بل پیش کیا گیا۔ وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری نے بل کی حمایت کی۔ کمیٹی میںپنجاب کی سال 2017کی رپورٹ پیش کی گئی جس کے مطابق 2017 میں پنجاب میں 181پولیس مقابلے ہوئے اور 205 ملزم مارے گئے، مقابلوں میں 91 ملزم گرفتار کئے گئے اور 16 پولیس اہلکار شہید، 43زخمی ہوئے۔ قتل کے 3ہزار 270واقعات ہوئے، اغوا برائے تاوان کے 31،ڈکیتی 508،ڈاکہ زنی کے 9ہزار 776 واقعات ہوئے، ڈاکہ زنی کے دوران 105شہریوں کو قتل کردیاگیا۔ صوبہ میں دہشتگردی کے 4 واقعات ہوئے، 2017 میں بڑی تعداد میں اسلحہ بھی برآمد کیا گیا،غیر قانونی اسلحہ رکھنے والے 27 ہزار 383 افراد کو گرفتار کیا گیا، 800 کلاشنکوف، 6 ہزار سے زائد بندقیں، رائفلیں، 2 ہزار 236 پسٹل برآمد کئے گئے، 2 ہزار 181 گینگز ختم، 6 ہزار 888 ملزمان کو گرفتار کیا گیا، ایک ہزار 104 ملین کی پراپرٹی ریکور کی گئی، نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے 50 فیصد دہشت گردی کے واقعات کم ہوئے۔ دہشت گرد بھاگ رہے ہیں چونکہ انہیں مقامی مدد حاصل نہیں رہی۔

ای پیپر دی نیشن