سی ڈی اے میں زیادہ لاقانونیت کامران لاشاری دور میں ہوئی‘ چیف جسٹس

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے کمیونٹی کے فلاحی پلاٹ پر کمرشل سرگرمیوں کی اجازت دینے کے حوالے سے کیس میں سابق چیئر مین سی ڈی اے کامران لاشاری کو طلب کرلیا ہے، ممبر سٹیٹ خوشحال خان اور ڈائریکٹر غلام سرور سندھوکو ٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں 30اکتوبر کو طلب کرلیاہے، دوران سماعت چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ قانون سب کے لیئے برابر ہے غریب کی جھونپڑی گرادی جاتی ہے مگر امیروںکو مبینہ ملی بھگت سے خلاف قانون ملٹی پرپز شاپنگ پلازے بنانے کی اجازت دے دی جاتی ہے، سپریم کورٹ کا کام انصاف کرنا ہے، ملک کو دیانت داری کا تحفہ دیں، مسلمانوں کا خاصہ دیانت داری ہے جو ہمیں اپنے بچوں کو دیکر جانا ہے، اگر بے ضابطگیاں ثابت ہوگئیں تو کیس نیب کو بھجوادیں گے۔سی ڈی اے میں بیشتر لاقانونیت اس وقت ہوئی جب کامران لاشاری چیئر مین تھے۔ چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے سابق چیئرمین سی ڈی اے کامران لاشاری، موجودہ ممبر اسٹیٹ خاشحال خان اور سی ڈی اے ملا زم سرور سندھو کو آئیندہ سماعت پر پیش ہو نے کی ہدا یت کی جبکہ متاثرہ دکانداروں کے وکیل چوہدری مشتاق ،بلڈنگ کے مالک کے وکیل علی رضا اور ایڈیشنل اٹارنی جنرل نیر رضوی پر مشتمل کمیٹی تشکیل دے کر اسے ہدایت کہ وہ اس بات کا جائزہ لے کہ متاثرہ دکانداروں کی داد رسی کیسے ہوگی۔کمیٹی کو متاثرہ دکاندادروں کا معاملہ دیکھنے ، پلاٹ پر جم اور سوئمنگ پول بحال کرنے اوردوسری منزل کی تعمیر کے معاملات کو دیکھنے کی ہدایت کی اور قرار دیا کہ اگر کمیٹی کی رپورٹ میں سامنے آیا کہ تعمیرات کی اجازت قانون کے خلاف ہے تو معاملہ نیب کو بھجوا دیں گے۔ چیف جسٹس نے کہا کہ 73لاکھ روپیہ لے کر بلڈنگ ریگولرائز کرلی اور باقی پیسے ادارے کے لوگوں کی جیبوں میں چلے گئے،کیا اسلام آباد کی وسط میں کمرشل بلڈنگ 73لاکھ کی ہوسکتی ہے، مالک نے اروبوں روپیہ کما لئے، لوگوں سے پگڑیاں لے کر انھیں نکالا گیا۔چیف جسٹس نے کہا کہ عدالت کے حکم پر چک شہزاد میں ایک ایک گھر سے دو دو کروڑ روپیہ جرمانہ لے کر ریگولرائزیشن کی گئی۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت منگل30 اکتوبر تک ملتوی کردی ہے۔

ای پیپر دی نیشن