اسلام آباد(اے این این ) اسلحے کے حوالے سے سیاستدانوں کے جنون کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ درجنوں اراکین اسمبلی کے پاس موجود ذخیرے میں ہتھیاروں کی بڑی تعداد موجود ہے جس میں فوجی طرز کے ممنوعہ ہتھیار بھی شامل ہیں جنہیں زیادہ سے زیادہ سے جانی نقصان پہنچانے کے لیے بنایا جاتا ہے۔اراکین پارلیمنٹ کی جانب سے 2018 میں ظاہر کیے گئے اثاثے کے تفصیلی جائزے سے یہ بات سامنے آئی کہ بہت سے اراکین پارلیمنٹ کی ملکیت میں متعدد ممنوعہ اور غیر ممنوعہ ہتھیار موجود ہیں۔ان ہتھیاروں میں جرمن جی-3 بیٹل رائفل اور ایم پی-5 سب مشین گنز سے لے کر روسی ساختہ اے کے-47 یا مشہور و معروف کلاشنکوف بھی شامل ہیں۔اس کے علاوہ مختلف میعار کی شاٹ گنز سے لے کر آسٹرین گلک اور روسی ساختہ میکاروف پستول بھی ان کے اسلحہ خانے کا حصہ ہیں۔جن 99 اراکین نے اپنے اثاثوں میں ہتھیاروں کو ظاہر کیا ہے ان میں سے اکثریت نے مبہم تفصیلات فراہم کی ہیں جس میں ہتھیاروں کے نمبر یا ساخت نہیں بتائی گئی تو کئی افراد نے اس کی مالیت کا ذکر نہیں کیا اور دعوی کیا کہ یہ ہتھیار یا تو انہیں وراثت میں ملے یا تحفے میں ملے۔وہ افراد جنہوں نے اپنے اثاثوں میں ہتھیار ظاہر کیے ان میں قومی اسمبلی کے 19 اراکین، 10سینیٹرز، سندھ اسمبلی کے 47 اراکین، پنجاب اسمبلی کے 9 اراکین، بلوچستان اسمبلی کے 8 اراکین جبکہ خیبرپختونخوا اسمبلی کے 6 اراکین شامل ہیں، تاہم اس میں قبائلی اضلاع کے اراکین شامل نہیں۔اسی طرح سابق صدر آصف علی زرداری جو شہید بے نظیر آباد سے رکنِ قومی اسمبلی منتخب ہوئے انہوں نے اپنی ملکیت میں ایک کروڑ 66 لاکھ روپے مالیت کے ہتھیار ظاہر کیے، ایک اندازے کے مطابق ان کے پاس 100 سے زائد ہتھیار موجود ہیں۔جن کے بعد پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم خان سواتی ہیں جن کے ظاہر شدہ اسلحے کی مالیت 50 لاکھ روپے ہے۔رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر برائے بین الصوبائی روابط ڈاکٹر فہمیدہ مرزا کے اثاثوں میں 9 لاکھ 6 ہزار روپے کے ہتھیار ان کے اپنے نام پر ہیں جبکہ ان کے شوہر ذوالفقار مرزا کے اسلحے کی مالیت 16 لاکھ 20 ہزار روپے ہے۔اسی طرح آصف علی زرداری کے بہنوئی رکنِ صوبائی اسمبلی منور علی تالپور کے پاس 12 لاکھ 40 ہزار روپے کے ہتھیار جبکہ ان کی اہلیہ فریال تالپور کے اثاثوں میں 14 لاکھ 80 ہزار روپے کے ہتھیار ظاہر کیے گئے۔ادھر وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد کی ملکیت میں 6 لاکھ 30 ہزار روپے کے ہتھیار موجود ہیں تاہم ان کی نوعیت کے حوالے سے تفصیلات نہیں بتائی گئی۔