سانحہ ساہیوال کے تمام ملزم شک کی بنیاد پر بری، فیصلہ انصاف پر مبنی ہے: بھائی مقتول خلیل

Oct 25, 2019

لاہور (وقائع نگارخصوصی) انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت سے سانحہ ساہیوال کیس کا فیصلہ سنا دیا۔ مقدمہ میں گرفتار تمام ملزموں کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا گیا ہے۔ انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کے جج ارشد حسین بھٹہ نے سماعت کی۔ عدالت نے مقتول ذیشان کے بھائی احتشام سمیت مجموعی طور پر 53گواہوں کے بیان قلمبند کیے۔ مقتول خلیل کے بچے عمیر، منیبہ اور بھائی جلیل سمیت دیگر نے بھی اپنا بیان قلمبند کروایا۔ سانحہ ساہیوال کے ملزمان صفدر حسین، احسن خان، رمضان، سیف اللہ، حسنین اور ناصر نواز عدالت میں پیش ہوئے۔ مقدمے کے مدعی کی جانب سے شناخت پریڈ کے دوران ملزموں کو شناخت نہ کیا جا سکا۔ عدالت نے گرفتار تمام ملزمان کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کردیا۔ سانحہ کے متاثرین کی درخواست پر لاہو رہائیکورٹ نے کیس کو ساہیوال سے لاہور منتقل کرنے کے احکامات جاری کئے تھے۔ عدالت نے فیصلے میں کہا کہ مدعی مقدمہ عبدالجلیل نے مقدمہ درج کرنے کی درخواست دائر کرنے سے انکار کیا تھا جبکہ سانحہ ساہیوال کے زخمی گواہوں نے بھی ملزمان کو شناخت نہیں کیا۔ عدالت کا کہنا تھا کہ فوٹو گرامیٹک ٹیسٹ میں بھی ملزموں کی شناخت نہیں ہوئی جبکہ جائے وقوعہ سے ملنے والی گولیوں کے خول بھی فرانزک کیلئے تاخیر سے بھیجے گئے۔ پولیس کو اسلحہ فراہم کرنے والے انچارج نے سانحہ ساہیوال کا سارا اسلحہ واپس کرنے کا بیان دیا۔ واضح رہے 19 جنوری کو ساہیوال کے قریب ٹول پلازہ پر سی ٹی ڈی کی فائرنگ سے 2 خواتین سمیت 4 افراد جاں بحق ہو گئے تھے جس کے بارے میں سی ٹی ڈی نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ دہشت گرد تھے۔ تاہم سی ٹی ڈی کے بدلتے بیانات‘ واقعہ میں زخمی بچوں اور عینی شاہدین کے بیانات سے واقعہ مشکوک ہو گیا تھا۔ مقتول خلیل کے بھائی جلیل نے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ عدالت کا فیصلہ انصاف کے عین تقاضوں کے مطابق ہے۔ ہم مطمئن ہیں، تسلی کر لی ہے واقعہ ایک حادثہ تھا۔ سانحہ ساہیوال میں کسی کی کوئی بدنیتی شامل نہیں۔ اپیل ہے قیاس آرائیوں سے پرہیز کیا جائے تاکہ فیملی کی دلآزاری نہ ہو۔

مزیدخبریں