مقبوضہ کشمیر میں 3 شہدا سپردخاک۔ حملے میں بھارتی افسر ہلاک۔ فوجی قافلوں کی نقل و حرکت کے دوران ٹریفک پابندی برقرار۔ سلامتی کونسل کے مستقل ارکان بھارت سے اسکے دعویٰ کے مطابق تباہ کئے گئے لانچنگ پیڈز کی تفصیل لے کردیں۔ پاکستان کا مطالبہ۔ لگتا ہے جیل میں آ گئے۔ سیاحوں نے مقبوضہ کشمیر انتظامیہ کا پول کھول دیا۔
مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے بارے میں بھارت عالمی رائے عامہ کو گمراہ کرنے کے لیے جو پراپیگنڈا کر رہا ہے اس کا پول خود بھارتی حکومت کے اقدامات سے کھل رہا ہے۔ بدترین محاصرے کے باوجود کشمیری بھارتی فوج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ گزشتہ روز جن تین مجاہدین کو شہید کیا گیا ان کے جنازوں میں ہزاروں افراد نے شرکت کی جو بھارت سے آزادی اور اسلام زندہ باد کے نعرے لگاتے رہے۔ دوسری طرف فوجی پہرے میں جن سیاحوں کو کشمیر لایا گیا وہ برملا کے روبرو کہہ رہے ہیں کہ ہم تو کسی جیل میں آ گئے ہیں‘ ہر چیز بند ہے کوئی دکان تک کھلی نہیں‘ ہم جلد از جلد یہاںسے واپس جانا چاہتے ہیں۔ یہ عالمی برادری کے لیے لمحہ فکریہ ہے جو اس بدترین صورتحال پر بھی بھارت کے ساتھ نرم رویہ اختیار کئے ہوئے ہے جس نے 80 لاکھ سے زیادہ کشمیریوں سے تمام انسانی حقوق چھین کر پوری وادی کو فوجی کیمپ میں تبدیل کر رکھا ہے۔ ان حالات میں اس نے کنٹرول لائن پر بھی پاکستان کیخلاف جنگی ماحول پیدا کر رکھا ہے۔ گزشتہ دنوں اس کی طرف سے نیلم وادی میں شدید گولہ باری اور فائرنگ کے بعد تین مبینہ دہشت گردی کے کیمپوں کو تباہ کرنے کا دعویٰ کیا گیا جس کے جواب میں پاکستان کی طرف سے غیر ملکی سفیروں اور میڈیا کو متاثرہ علاقہ کا دورہ کرایا گیا جہاں کسی ایسے کیمپ کا معمولی سا ثبوت تک نہیں ملا۔ اب پاکستان نے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان سے بجا طور پر مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت سے تباہ شدہ لانچنگ پیڈز کی تفصیلات طلب کریں تاکہ حقائق کا پتہ چل سکے۔ امید ہے سلامتی کونسل کے مستقل ارکان پاکستان کے اس مطالبہ پر ضرور کارروائی کریں گے تاکہ حقیقی صورتحال سامنے آ سکے۔