اسلام آباد (وقائع نگار خصوصی) قائم مقام چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن سے مذاکرات کیلئے حکومتی کمیٹی میں شامل ہونے کی پیشکش کو مسترد کر دینا چاہئے۔ انہیں مذاکرات کا حصہ بننے سے معذرت کر لینی چاہئے،۔ کوئی قیدی اگر کہتا ہے کہ وہ بیمار ہے تو اسے شک کا فائدہ ملنا چاہئے اور بہتر سے بہتر طبی سہولیات ملنی چاہئیں، جلد اہم ممالک مسئلہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان اور آزادکشمیر کا دورہ کرینگے۔ 65 ممالک کو خطوط لکھ دیئے گئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے پارلیمانی وفود کی قازقستان اور ترکی میں پیپلز کانفرنسوں میں شرکت کے حوالے سے میڈیا بریفنگ میں کیا۔ سینیٹر سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ سینیٹ قومی اسمبلی کے وفود کے سربراہان نے بھرپور طور پر قازخستان کی پیپلز کانفرنس میں مسئلہ کشمیر کو اٹھایا۔ بھارت جو کہ پہلی بار اس کانفرنس کا رکن بنا ہے نے ہماری تقریروں میں رکاوٹ ڈالی۔ بھارت کے سپیکر پہلے تقریر کر چکے تھے۔ تقریر کے جواب میں بھارتی مندوب نے میزبان ملک کے سپیکر سے اجازت مانگی مگر بھارت کو تقریر کی اجازت نہیں ملی۔ کانفرنس میں مسئلہ کشمیر موثر انداز میں اٹھنے پر بھارت کو انتہائی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا کیونکہ سب ممالک نے انسانی حقوق کے حوالے سے اظہار خیال کیا اور مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ ترکی کی کانفرنس پاکستان، روس، چین، ترکی، ایران اور افغانستان کے سپیکرز پر مشتمل ہے۔ ایران نے شام کی صورتحال کے تناظر میں آخری وقت میں ترکی میں اس اہم کانفرنس میں شرکت سے معذرت کر لی۔ یہاں بھی شریک ممالک نے کشمیر کی صورتحال پر اظہار تشویش کیا۔ قائم مقام چیئرمین سینیٹ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کی ہمیشہ سے ردعمل والی حکمت عملی رہی ہے بھارت کوئی اقدام کرتا ہے تو ہم ردعمل دکھاتے ہیں جبکہ جامع طویل پالیسی کی ضرورت ہے۔ مسئلہ کشمیر اب جس انداز میں اٹھا ہے۔ دنیا بھر میں مسئلہ کشمیر کا شعور پھیل گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مسئلہ کشمیر پر رہنما اصول سے آگاہی کیلئے سینیٹ ہول کمیٹی کو متحرک ہونا چاہئے۔ ماضی میں اہم دفتر خارجہ قومی معاملات پر ہول کمیٹی کو اہم کردار ادا کیا۔ میں نے 65 ممالک کو خط لکھ کر مسئلہ کشمیر پر پاکستان اور آزادکشمیر کے دورے کی دعوت دی ہے۔ خط میں یہ بھی لکھا ہے کہ بھارت کو جموں کے دورہ کیلئے ان ممالک کو دعوت دینی چاہئے۔ ایک سوال کے جواب میں قائم مقام چیئرمین سینیٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ چیئرمین سینیٹ اور سپیکر قومی اسمبلی کو اپوزیشن سے بات چیت کیلئے حکومتی مذاکراتی کمیٹی میں شامل ہونے کی پیشکش کو مسترد کر دینا چاہئے۔ مذاکرات کے حوالے سے حکومت کی اپنی پوزیشن ہوتی ہے۔ چیئرمین سپیکر کو حصہ نہیں بننا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری طویل عرصہ سے شوگر کے مرض میں مبتلا ہیں۔ نوازشریف کی صحت کا بھی معاملہ ہے کوئی قیدی اکر کتنا ہے کہ وہ بیمار ہے تو اسے شک کا فائدہ ملنا چاہئے