اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ) الیکشن کمشن آف پاکستان نے سابق وزیراعظم عمران خان کی نااہلی سے متعلق توشہ خانہ ریفرنس کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔ الیکشن کمشن آف پاکستان نے 3 روز کی تاخیر سے تحریری فیصلہ میں بتایا گیا کہ عمران خان نے جان بوجھ کر الیکشن کمشن میں غلط گوشوارے جمع کرائے۔ عمران خان نے ملنے والے تحائف گوشواروں میں ظاہر نہیں کیے۔ عمران خان کا پیش کردہ بنک ریکارڈ تحائف کی قیمت سے مطابقت نہیں رکھتا۔ پی ٹی آئی چیئر مین نے اپنے جواب میں جو موقف اپنایا وہ مبہم تھا۔ فیصلے کے مطابق سال 2018-19ء میں تحائف فروخت سے حاصل رقم بھی ظاہر نہیں کی۔ عمران خان نے مالی سال 2020-21ء کے گوشواروں میں بھی حقائق چھپائے، عمران خان نے الیکشن ایکٹ کی دفعات 137، 167 اور 173 کی خلاف ورزی کی۔ الیکشن کمشن نے فیصلے میں عمران خان کی نشست خالی قرار دے دی۔ عمران خان کی نااہلی آرٹیکل 63 ون پی کے تحت کی گئی، عمران خان کی نااہلی الیکشن ایکٹ کی دفعات137 اور173 کے تحت ہوئی۔ دوسری طرف الیکشن کمشن آف پاکستان کے پی ٹی آئی چیئر مین کی توشہ خانہ کیس میں نااہلی سے متعلق تحریری فیصلے میں بڑی غلطی سامنے آئی ہے۔ الیکشن کمشن نے عمران خان کا حلقہ غلط لکھ دیا، تحریری فیصلہ میں سابق وزیراعظم کا حلقہ این اے 5 لکھا، حالانکہ وہ این اے 95 میانوالی سے منتخب ہوئے تھے جبکہ این اے 5 اپر دیر سے تحریک انصاف کے صاحبزادہ صبغت اللہ منتخب ہوئے تھے۔ الیکشن کمشن نے توشہ خانہ کیس میں عمران خان کو نااہل قرار دیئے جانے کے بعد ان کی نشست خالی قرار دیتے ہوئے نوٹی فیکشن جاری کر دیا، الیکشن کمشن نے عمران خان کو قومی اسلامی کی نشست سے ڈی نوٹیفائی کر دیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن کر دیا گیا ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق الیکشن کمشن نے این اے 95 میانوالی کی نشست خالی قرار دے دی۔