اسلام آباد(وقائع نگار)اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کی عدالت نے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے کیخلاف قائد اعظم یونیورسٹی کے پروفیسرز کی درخواست میں یونیورسٹی کی حدود میں منصوبے پر جاری حکم امتناعی میں توسیع کرتے ہوئے مری، کشمیر اور بھارہ کہو کے رہائشیوں سفیان عباسی وغیرہ کوکیس میں فریق بنادیا۔گذشتہ سماعت سماعت کے دوران سفیان عباسی وغیرہ کی جانب سے جلیل اختر عباسی، راجہ شکیل ایڈووکیٹ نے موقف اختیار کیاکہ بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ عوام کی سہولت کے لیے ہے حکم امتناعی خارج کریں،عدالت نے کہاکہ اس میں کوئی شک نہیں کہ بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ ضروری ہے لیکن قانونی لوازمات بھی پورے کرنا ہوں گے،یونیورسٹی کے وکیل نے کہاکہ قائد اعظم یونیورسٹی نے سی ڈی اے کو زمین کے بدلے پیکج ڈیل کی مشروط اجازت دے دی،عدالت نے کہاکہ بظاہر سی ڈی اے نے زمین کے بدلے قائد اعظم یونیورسٹی کو بہت کچھ دے دیا،یونیورسٹی انتظامیہ اپنے پروفیسرز کو سی ڈی اے سے ملنے والے فوائد کے بارے میں آگاہ کرے،وکیل ماحولیاتی ایجنسی نے کہاکہ سی ڈی اے نے ماحولیاتی جائزے کا کیس جمع کرایا، پراسس جاری ہے،عدالت نے کہاکہ کیا ماحولیاتی منظوری کے بغیر سی ڈی اے بہارہ کہو بائی پاس منصوبے پر کام کرسکتا ہے ؟،کیا سی ڈی اے حکام کے خلاف بغیر اجازت منصوبہ شروع کرنے پر کارروائی ہوسکتی ہے ؟،سی ڈی اے وکیل جواد نذیر نے کہاکہ قائد اعظم یونیورسٹی کے اساتذہ صرف منصوبہ روک کر بلیک میل کررہے ہیں،عدالت نے کہاکہ جمعے تک وقت دیتے ہیں یونیورسٹی انتظامیہ اپنے پروفیسرز کو سمجھائے تاکہ فیصلہ کرسکیں،سی ڈی اے وکیل نے کہاکہ یہ پروفیسرز کبھی بہارہ کہو بائی پاس منصوبہ نہیں بننے دیں گے،جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہاکہ عدالت کو معلوم ہے کہ کسی منصوبے پر کام رکنے سے اخراجات بہت بڑھ جاتے ہیں،عدالت نے مذکورہ بالا اقدامات کے ساتھ رہائشیوں کی درخواست پر فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 28 اکتوبر تک کیلئے ملتوی کردی۔
توسیع