ستائیس اکتوبر یوم سیاہ!!!!!


ستائیس اکتوبر انیس سو سینتالیس مقبوضہ کشمیر کی تاریخ کا سیاہ ترین دن ہے۔ یہ ستائیس اکتوبر ہی تھا جب بھارتی فوجیوں نے جموں و کشمیر پر حملہ کیا اور برصغیر کی تقسیم کے منصوبے کی سراسر خلاف ورزی اور کشمیریوں کی امنگوں کے خلاف اس پر قبضہ کیا یہ ناجائز قبضہ آج تک برقرار ہے اور اس دوران لاکھوں کشمیری اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کر چکے ہیں۔ آزادی کی خاطر بچوں نے قربانیاں دی ہیں، خواتین کی عصمت دری ہوئی ہے، کشمیریوں کو اپنے ہی گھروں میں قیدی بنا کر رکھا گیا ہے لیکن سلام ہے آزادی کے ان متوالوں پر کہ آج بھی کشمیری اپنی آزادی کے لیے لڑتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ وہ بھارتی فوج کے مظالم کو برداشت کرتے اور مزاحمت کرتے ہوئے دنیا کو احساس دلانے کی کوشش کر رہے ہیں کہ تاریخ انسانی کے اس بڑے المیے ہر نظر دوڑاتے ہوئے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔ کشمیری دہائیوں سے ناصرف بھارتی فوج کے مظالم برداشت کر رہے ہیں بلکہ وہ اپنی نسلوں کو آزادی کا سبق دے رہے ہیں وہ ہر دن آزادی حاصل کرنے کے جذبے کو لے کر زندگی کو آگے بڑھاتے ہیں۔ یہ درست ہے کہ عالمی طاقتوں نے کشمیریوں کی قربانیوں کو مصلحتاً نظر انداز کیا ہے لیکن ایک دن ضرور سب کو اپنی غلطی کا احساس بھی ہو گا اور کشمیریوں کو آزادی بھی ملے۔ لیفٹیننٹ جنرل سرفراز علی شہید کے الفاظ آج بھی کانوں میں گونجتے ہیں کہ وہ وقت دور نہیں جب کشمیر آزاد ہو گا آزادی کشمیریوں کا حق اور ہمیں اس کے لیے آج بھی کل سو سال ہزار سال بھی ہمیں محنت کرنا پڑی ہم کریں گے، یہ قوم کا قرض ہے اور ہم نے واپس لینا ہے۔ یہ الفاظ ایک ایسے فوجی افسر کے ہیں جو قوم کی خدمت کرتے کرتے شہادت کے رتبے پر فائز ہوئے۔ یہی جذبات افواجِ پاکستان سے تعلق رکھنے والے ہر افسر اور فوجی جوان کے ہیں۔ پاکستانیوں کا دل کشمیری بھائیوں کے ساتھ دھڑکتا ہے۔ افواجِ پاکستان کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے ہمیشہ کشمیر کے حوالے سے واضح اور دو ٹوک موقف اختیار کیا ہے۔ پاکستان بین الاقوامی فورمز پر ہمیشہ کشمیریوں پر بھارتی مظالم کو بے نقاب کرتا آیا ہے۔
بھارتی فوج نے غیر قانونی طریقوں سے علاقے پر قبضہ کر کے ایسے حالات پیدا کیے ہیں کہ دہائیوں سے روزانہ کی بنیاد پر لوگوں کو قتل اور معذور کیا جارہا ہے۔ ستائیس اکتوبر کو جنوبی ایشیا کی تاریخ کا سیاہ دن قرار دیا جائے تو غلط نہیں ہو گا۔ ستائیس اکتوبر انیس سو سینتالیس سے لے کر آج تک بھارت پورے خطے میں اپنے غیر اخلاقی ایجنڈے کو نافذ کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ کشمیر پر بھارتی فوج کا قبضہ ہے اور دو ہزار انیس میں نریندرا مودی کی دہشت گرد حکومت نے کشمیر کی حیثیت کو تبدیل کر کے عالمی قوانین کا بھی مذاق اڑایا ہے۔ کشمیر کو جیل میں بدلنے اور آبادی کے تناسب کو بدلنے کی غیر قانونی کوششیں جاری ہیں۔ یہ سب کام ایک حکمت عملی کے تحت ہو رہے ہیں۔ کشمیری کبھی نریندرا مودی کی ان سازشوں کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔ غیور پاکستانی بھی بھارت کی ان غیر قانونی اقدامات کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے رہیں گے۔ نوائے وقت روزانہ کشمیر پر ہونے والے مظالم اور نریندرا مودی کے غیر قانوی اقدامات پر اشتہار شائع کر کے دنیا کو یاد دلاتا ہے۔ ہر روز کشمیریوں سے وعدے کو یاد کیا جاتا ہے۔ وہ دن دور نہیں جب نریندرا مودی اور اس کی فوج کو ان مظالم کا حساب دینا پڑے گا۔
اگر بھارتی فوج 27 اکتوبر 1947 کو تمام اصولوں کی خلاف ورزی نہ کرتی تو نہ خون خرابہ ہوتا اور نہ ہی کوئی مسئلہ ہوتا بلکہ جنوبی ایشیا کے لوگ استحکام اور امن کے ثمرات سے لطف اندوز ہو رہے ہوتے اور شہید منان وانی کی طرح کشمیر کا کوئی علمبردار نہ ہوتا۔ شہید سبزار صوفی آزادی کے لیے مرنے کو ترجیح دیتے۔ کشمیر کی آزادی کے لیے جانیں قربان کرنے والے آج کشمیری نوجوانوں کے ہیرو ہیں۔
ستائیس اکتوبر کشمیر کی تاریخ کا وہ سیاہ ترین دن ہے جب بھارتی فوج نے کشمیریوں کی مرضی کے خلاف قبضہ کیا۔ کشمیری گزشتہ سات دہائیوں سے اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور تحریک آزادی کو منطقی انجام تک پہنچانے تک جاری رکھیں گے۔ لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں کشمیری ہر سال 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کے طور پر مناتے ہیں۔ کشمیری عوام نے اپنی سرزمین پر بھارت کے غیر قانونی اور زبردستی قبضے کو آج تک قبول نہیں کیا۔ بھارت دہائیوں سے طاقت کے زور پر کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم رکھے ہوئے ہے لیکن سیاہ رات کا خاتمہ ہونا ہے اور آزادی کا سورج طلوع ہو گا۔ کشمیریوں کو ان کا حق ملے گا اور وہ آزاد فضاو¿ں میں سانس لیں گے۔ بنیادی طور پر عالمی طاقتوں کو اپنا کردار ادا کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیر پاکستان اور بھارت کے مابین بنیادی مسئلہ ہے اور یہ دو ایٹمی طاقتوں کے مابین سب سے بڑا تنازع ہے دنیا کو یاد رکھنا چاہیے کہ اگر کشمیر کے تنازع پر دو عالمی طاقتیں آمنے سامنے آتی ہیں اور ناخوشگوار حالات پیدا ہوتے ہیں تو اس کے نقصانات صرف دو ملکوں تک محدود نہیں رہیں گے بلکہ دنیا کو عدم استحکام کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پاکستان آج تک کشمیریوں کے حق خودارادیت کی حمایت کرتا آیا ہے، پاکستان پر مختلف وقتوں میں بہت دباو¿ رہا، پاکستان کو الجھایا گیا لیکن پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر نہ تو موقف بدلا نہ ہی کبھی کشمیری بھائیوں کو مایوس کیا ہے۔ پاکستان کل بھی کشمیری بھائیوں کے ساتھ تھا آج بھی ہے اور آنے والے دنوں میں بھی کشمیریوں کی آزادی کی حمایت کرتا رہے گا۔ اس ستائیس اکتوبر کو دنیا عزم کرے کہ دہائیوں سے جاری مظالم کے خاتمے کے لیے اقدامات اٹھانے ہیں اور کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق کی فراہمی میں کردار ادا کرنا ہے۔ مالی مفادات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے سلسلے کے خاتمے میں کردار ادا کرنا ہے۔ بھارت دہائیوں سے تمام تر طاقت کے استعمال اور بدترین مظالم کے باوجود کشمیریوں کے جذبہ حریت کو دبا نہیں سکا، آزادی کا جذبہ کم نہیں ہو سکا آنے والے دنوں میں اس جذبے میں شدت ہی آئے گی۔ بڑی تباہی سے بچنے کے لیے کشمیر کی آزادی ضروری ہے۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...