کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان اور ماریشس کے درمیان ترجیحی تجارتی معاے کو15سال گرجانے کے باوجود بھی معاہدے سے فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا۔ افریقی معیشتیں زیادہ تر درآمدات پر مبنی ہیں اور پاکستان اس معاہدے سے فائدہ اٹھا سکتا تھا اور پاکستان سے زرعی، ٹیکسٹائل، ادویات،فوڈ،فروٹس کی ایکسپورٹ کی جاسکتی تھی مگر 2007 میں دونوں ممالک کے درمیان پی ٹی اے پر دستخط ہو نے کے باوجود باہمی تجارتی تعلقات کو بڑھانے کے لیے کوئی کوشش نہیں کی گئی اور بدقسمتی سے اس معاہدے کو ضائع کر دیا گیا۔اس ضمن میں ایک کاروباری مضبوط پلیٹ فارم پاکستان بزنس کونسل کا کہنا ہے کہ 2007 میں ماریشس کے ساتھ ترجیحی تجارتی معاہدے (پی ٹی اے) پر دستخط ہوئے تھے لیکن اسکے باوجود معاہدے کاکوئی بھی مقصد پورا نہیں ہوا۔معروف معاشی تجزیہ نگار اور ایف پی سی سی آئی کے سابق نائب صدرطارق حلیم نے کہا کہ ماریشس ایک ابھرتی ہوئی معیشت ہے جس نے اب پاکستان کے ساتھ تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کا منصوبہ بنایا ہے،ان کے سفیر تجارت کی حوصلہ افزائی کے لیے آتے رہے ہیں اور یہ واقعی کاروباری برادری کے لیے مشترکہ کرنسیوں میں تجارت کرنے یا ایسی اشیاء برآمد کرنے کا ایک موقع ہے جس سے پاکستان میں زرمبادلہ آئے گا اور پاکستان کو اس کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ عمران خان کی حکومت نے ماریشس کے ساتھ دوطرفہ تجارت بڑھانے کی کوششیں کی تھیں لیکن انکی حکومت ختم ہونے کے بعد موجودہ دور حکومت میں یہ معاملہ دوبارہ ٹھنڈا پڑ گیا۔انہوں نے کہا کہ ماریشس اورپاکستان میں دوطرفہ تجارت اس وقت کم سے کم سطح پر ہے جب کہ آئی ٹی، زرعی مصنوعات اور دیگر مصنوعات کے شعبوں میں تعلقات بہتر ہونے کے بعد سرمایہ کاری بڑھ سکتی ہے، جس میں ماریشس اس وقت ہندوستان اور چین کے ساتھ تجارت کر رہا ہے اس کے علاوہ پاکستان سے گوشت، پھل، خوراک، ٹیکسٹائل مصنوعات، اور بہت سی دوسری چیزوں کوایکسپورٹ کرنے سے مسابقتی قیمتوں پرماریشس کی اچھی مارکیٹ پاکستان کو مل سکتی ہے جبکہ کاٹی کے صدر فراز الرحمان نے کہا کہ افریقی ممالک میں زیادہ تر اشیاء درآمد ہوتی ہیں،پاکستانی کاروباری افراد جو صرف یورپی منڈی پر ہی اپنی توجہ مرکوز رکھتے ہیں انہیں بیک وقت افریقی منڈیوں پر توجہ مرکوز کرنی چاہیے کیونکہ وہاں بے پناہ مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج دنیا بھر کے سرمایہ کار یورپی منڈیوں کے بجائے افریقی مارکیٹ پر توجہ مرکوز کر رہے ہیں جبکہ ہندوستان افریقی ممالک کے ساتھ سفارتی تعلقات اور تجارتی تعلقات کو فروغ دینے کے لیے بھی بھرپور کوششیں کر رہا ہے۔