معاشی ترقی کیلئے کوششیں تیز کرنی ہوں گی ،محمدبلیغ الرحمان،کساد بازاری کا خدشہ ہے،سرپرست اپٹما گوہراعجاز

Oct 25, 2022


کراچی (کامرس ڈیسک)گورنر پنجاب محمدبلیغ الرحمان نے کہا ہے کہ سود کا نظام ملک سے ختم ہونا چاہیئے، معیشت کی مضبوطی اور آگے بڑھنے کیلئے ہمیں ترقی کرنا ہوگی،اگر ہم اسی طرح مانگتے رہے اوراسی رفتار سے ہمارا قرضوں کا دبائو بڑھتارہا اورزرتلافی کیلئے بھاری امائونٹ دی جاتی رہیں تویقیناً آگے بڑھنامشکل ہے،پاکستان کو ایکسپورٹ بڑھانے کی اشد ضرورت ہے اور یہ کام بزنس کمیونٹی ہی کرسکتی ہے۔یو بی جی کے ترجمان گلزار فیروز کی جانب سے جاری اعلامیہ کے مطابق گورنر پنجاب نے ان خیالات کا اظہارگزشتہ شب یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ اوردین گروپ کے چیئرمین ایس ایم منیر اور انکے صاحبزادوںایس ایم تنویر،ایس ایم عمران کی جانب سے ان کے اوراپٹما کے سرپرست اعلیٰ گوہراعجاز کے اعزاز میں دیئے گئے عشائیہ سے خطاب  کے دوران کیا۔تقریب میںسابق گورنرچوہدری محمدسرور،اپٹما کے سرپرست اعلیٰ گوہراعجاز،سپیریئرگروپ کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر چوہدری عبدالرحمان،ایس ایم نوید، ڈاکٹر امجد ثاقب،شہزاد علی ملک،سیف الملوک کھوکھر،رحمان عزیز چن،رانا مبشر،ماجد ظہور،حافظ نعمان،پیرناظم شاہ ،عامرعطا باجوہ،علی حسام اصغر،خرم آفتاب اوردیگر بھی موجود تھے۔گورنر پنجاب محمدبلیغ الرحمان نے کہا کہ ملک سے سود کا فی الفور خاتمہ ہونا چاہیئے،اللہ سے جنگ جیتنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا،اگر ہمیں ملک کو ٹھیک کرنا ہے تو ہمیں بہترین اکنامک پالیسیوں کی ضرورت ہے ،سابقہ حکو مت عوام سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہ کرسکی،اگر ہم اسی طرح قرضے لیتے رہے اورقسطیں ادا کرتے رہے تو آگے چلنا مشکل ہوجائے گا،ہمیں قرضوں سے جان چھڑانی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ وزیراعظم بزنس کمیونٹی سے رابطے میں رہتے ہیں،انہوں نے کاروباری طبقے کو ریلیف بھی دیا ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا،میرا فرض ہے کہ بزنس کمیونٹی کی نمائندگی کروں،لیگی حکومت عوام کو ریلیف دے رہی ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا۔انہوں نے کہا کہ ملک میں جو بھی حکومت آئے بزنس کمیونٹی کے تعلقات سے حکومت سے اچھے مراسم ہوتے ہیں لیکن اعداد وشمار بتارہے ہیں کہ کس حکومت کی کیا پرفارمنس رہی ہے،آپ سب کو کارکردگی کا جائزہ لینا چاہیئے، ساڑھے تین سال تک ملک کا کیا حال ہوا ہے یہ پوری قوم نے دیکھا ہے،اس قوم کو ساڑھے تین سال میں ایسا لیڈر ملا جویوٹرن لیتا رہا اورایفائے عہد سے مکر تا رہاہے،ساڑھے تین سال کے دوران سب سے زیادہ قرضہ لیا گیا،ان برسوں میں تعلیم پر بجٹ خرچ نہیں کیا گیا بلکہ وسائل ضائع کئے گئے،سابق وزیراعظم کہتے رہے کہ وزیراعظم سائیکل پر آئے لیکن اس کے باوجود وہ خود ہیلی کاپٹر میں پھریں،قول وفعل میں تضاد نہیں ہونا چاہیئے اور نہ ہی قوم کو سنی سنائی باتوں پر یقین کرنا چاہیئے۔انہوں نے مزید کہا کہ  2013سے 2018تک چارٹر آف اکنامی پر عمل ہوا،اسحاق ڈار نے ماضی میں مستقل اور منظم پالیسیاں دیں تو اب بھی کوئی اس مسئلے سے بھاگنا نہیں چاہے گا،گزشتہ حکومت نے آئی ایم ایف سے بڑی ڈیل کرکے ملک کو مشکلات سے دوچار کیا،بجلی کی قیمتیں بڑھائیں۔اپٹما کے سرپرست اعلیٰ گوہر اعجاز نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھانا ضروری ہے،اکنامک ریفارمزایجنڈاپہلے نمبر پر ہونا چاہیئے،تمام سیاسی جماعتوں کو ملک کے بہتر مفاد اور بہتر معاشی مستقبل کیلئے یکجا ہونا پڑے گا، بھارت اور بنگلہ دیش ہم سے آگے نکل گئے،ہمیں مل جل کر پاکستان کو بحران سے نکالنا ہے، سود نے ہمیں قرضوں کے جال میں جکڑ لیا ہے،قرآن شریف میں صاف الفاظ میں لکھا ہے کہ سود حرام ہے،ہمیں حکومت نے  ہمیں ریجنل انرجی ٹیرف19.99 روپے دیاجو موجودہ حکومت کا بہتر اقدام ہے کیونکہ بجلی مہنگی ہونے سے اخراجات بڑھ گئے ہیں،70فیصد ٹیکسٹائل ایکسپورٹ اب جیسے لیز پر چلی گئی ہے،ملکی ایکسپورٹ متاثر ہونے اور کساد بازاری کا خدشہ ہے،ہم منی لانڈرنگ کے ذریعہ پیسے باہر نہیں بھیجتے ،یہ گھر ہمارا ہے اور کسی اور نے باہر سے آکر اسے ٹھیک نہیں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ اکنامک روڈ میپ بنا کر ایکسپورٹ کو100ارب ڈالر تک لیجانا ضروری ہے ورنہ ہم سروائیو نہیں کرسکیں گے کیونکہ80ارب ڈالر کی درآمدات  ہیں اور15ارب ڈال تک کا سود دینا ہے توپھرملک چلانے کیلئے پیسہ بچتا ہی کہا ہے،اب ملٹی کی نہیں بلکہ اکنامک وار ہے۔ گوہر اعجاز نے کہا کہ 1981میں   امریکیڈالر10روپے تھا جو2018میں120روپے تک پہنچا اس کے بعد چارسال میں ڈالر120روپے ڈی ویلیو ہوا،پاکستان کو کسی اور نے نہیں بلکہ بزنس کمیونٹی نے ہی بچانا ہے۔یونائٹیڈ بزنس گروپ کے سرپرست اعلیٰ اوردین گروپ کے چیئرمین ایس ایم منیر نے کہا کہ وزیراعظم میاں شہباز شریف اور وزیرخزانہ اسحاق ڈار ماہانہ بنیادوں پربزنس کمیونٹی کے ساتھ نشست رکھیں تاکہ ہم انہیں بتاسکیں کہ سوئی کہاں تکلیف دے رہی ہے،ملک میں ڈالرز آنے چاہئیں لیکن اس کیلئے ایکسپورٹ بڑھانی ہوگی۔ ایس ایم منیر نے کہا کہ حکومت کوکاروباری برادری کے مسائل ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا ہونگے،ملک میں اس وقت بہت بڑا طبقہ سیلاب سے متاثر ہے، پاکستان بھر کی بزنس کمیونٹی کو چاہیئیکہ سیلاب متاثرین کی امداد کا سلسلہ جاری رکھیں،ہم نے سب سے پہلے کراچی سے45ٹرک بھجوائے اور یہ سلسلہ بدستور جاری ہے،میں پاکستان آرمی کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جن کی بدولت آج ہم اس ملک میں سکون سے زندگی گزار رہے ہیں۔
گورنر پنجاب 

مزیدخبریں