تعلیم کے ساتھ دو ناگزیر مگر بھولے ہوئے اجزا 


 رانا ضیاءجاوید جوئیہ
 ای میل ranaziajaved@yahoo.com 
 ناظرین گرامی تعلیم کی اہمیت کے حوالے سے بلا شک و شبہ ہر ذی شعور پاکستانی بخوبی آگاہ ہے اور ہر بچے کے والدین کی سب سے بڑی خواہش یہی ہوتی ہے کہ وہ اپنے بچے کو تعلیم کے بہترین مواقع مہیا کریں اس وجہ سے اب آپ پاکستان کی یونیورسٹیاں تو کیا بلکہ دنیا بھر کی کسی بھی یونیورسٹی جائیں تو آپ کو پاکستان کے ہر کونے سے تعلق رکھنے والے طلباء نظر آئیں گے لیکن بدقسمتی سے انتہائی اعلی تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود ہمیں ایک بہت بڑی اکثریت بے روزگار بھی نظر آرہی ہے اور انہی میں سے کچھ مایوس ہو کر مختلف قسم کے جرائم میں ملوث بھی نظر آتے ہیں ہمیں اس سے مایوس نہی ہونا بلکہ اسے ایسی درست سمت دینا ہے کہ کوئی ایک بھی تعلیم یافتہ بچہ یا بچی بے روزگار نہ رہے اور کوئی ایک بھی جرائم کی طرف نہ جائے بظاہر یہ ناممکن لگتا ہے لیکن یقین کیجئے کہ صرف دو باتوں پر ہم عمل کر لیں تو یہ بآسانی ممکن ہو جائیگا پہلی اور زیادہ ضروری طاقت تو یہ ہے کہ صرف تعلیم کو سب کچھ نہ سمجھا جائے بلکہ دوبارہ سے تعلیم کے ساتھ ساتھ تربیت پر پورا زور دیا جائے اور تربیت گھر سے بھی کی جائے اور تعلیمی اداروں سے بھی تاکہ جب کوئی بچہ تعلیم سے فارغ ہو کر معاشرے میں آئے تو نہ صرف وہ تعلیم یافتہ ہو بلکہ تربیت یافتہ بہترین انسان بھی ہو جسے اپنی معاشی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ اپنی معاشرتی ذمہ داریوں کا بھی مکمل ادراک ہو اور جو اپنے مذہب سے بھی بیگانہ نہ ہو بلکہ جو اپنی تعلیم و تربیت اور مذہب پر عمل پیرا ہو کر نہ صرف معاشرے کی معیشت کو درست کرے بلکہ بھلا دی گئیں معاشرتی اقدار پر عمل پیرا ہو کر معاشرے کو بھی ایک مثالی معاشرہ بنا دے افسوس یہی ہے کہ ہم سب اپنے اپنے بچوں کو تعلیم کے تو بہترین مواقع فراہم کر رہے ہیں لیکن انہیں تربیت نہ تو گھر سے فراہم کر رہے ہیں اور نہ ہی تعلیمی اداروں سے بلکہ اینڈرائیڈ موبائل اور ٹیبلٹس وغیرہ کو اپنی نوجوان نسل کی تربیت کی ذمہ داری سونپ رکھی ہے جس سے معاشرے میں ایک عجیب ناقابل بیان قسم کا بگاڑ پیدا ہو رہا ہے میں موقر نوائے وقت کی وساطت سے تمام ناظرین سے گزارش کرتا ہوں کہ دوبارہ سے اپنے بچوں کی تعلیم کے ساتھ تربیت کو لازم و ملزوم کریں تاکہ ہم ایک بہترین معاشرہ تشکیل دینے میں کچھ کردار ادا کر سکیں دوسری ضرورت اس بات کی ہے کہ تعلیم کو صرف تعلیم نہی بلکہ پیشہ وارانہ ٹیکنیکل تعلیم کی طرف موڑا جائے یہ ایسی تعلیم ہو گی جس کے بعد ہمارے نوجوان نوکری کی تلاش نہی بلکہ یا تو نوکری انہیں تلاش کرے گی یا پھر وہ خود ان شائ اللہ دوسروں کو روزگار کے مواقع فراہم کریں گے اس لئے ہمیں اپنے پالیسی سازوں تک یہ بات پہونچانا ہے کہ وہ پیشہ وارانہ تعلیم اور تربیت کو فروغ دینے کو اپنی سب سے بڑی ترجیح بنائیں کیونکہ میرا یہ یقین ہے کہ جب ہماری نسل تعلیم یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ اعلی تربیت یافتہ بھی ہو گی تو پاکستان کے تمام مسائل روزگار ، امن و امان، تباہ معیشت وغیرہ اپنی موت آپ مر جائیں گے اور پاکستان بہت جلد دنیا کے مضبوط ترین ملکوں کی صف میں شامل ہو کر امداد مانگنے کی بجائے امداد دینے والا ملک بن جائے گا آئیے آج ہم اپنے موقر روزنامہ نوائے وقت کی وساطت سے یہ عہد کریں کہ ہم اپنی آنے والی نسل کو صرف تعلیم نہی بلکہ پیشہ وارانہ تعلیم اور تربیت بھی دیں گے تاکہ ہم پاکستان کے روشن مستقبل کو یقینی بنا سکیں

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...