اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نمائندہ نوائے وقت) اسلام آباد ہائیکورٹ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل روکنے کی استدعا مسترد کر دی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس ثمن رفعت پر مشتمل 2 رکنی بنچ نے سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی کی جیل ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک انتظامی نوٹیفکیشن تھا جس کا مجاز کمشنر اسلام آباد تھا، وفاقی حکومت نہیں۔ جسٹس میاں گل حسن نے کہا کہ ہو سکتا ہے جب فائل مارکنگ کیلئے چیف جسٹس کے پاس جائے تو نیا بنچ تشکیل دیدیا جائے، ابھی ہم آپ کو کوئی عبوری ریلیف نہیں دے سکتے، یہ درخواست قابل سماعت ہے یا نہیں اس کا فیصلہ بھی بعد میں ہوگا، کسی شخص کیلئے رولز کی خلاف ورزی نہیں کر سکتے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ ابھی ہم آپ کی درخواست پر رجسٹرار آفس کے اعتراضات ختم کر رہے ہیں۔ سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ یہ کہا گیا کہ ملزم کی سکیورٹی کیلئے جیل ٹرائل کیا جا رہا ہے، ملزم سے تو پوچھا ہی نہیں گیا، نہ ملزم نے کہا کہ سکیورٹی خدشات کی بنیاد پر جیل ٹرائل کیا جائے۔ دوسری طرف ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج طاہر عباس سپرا کی عدالت نے 9 مئی واقعات سے متعلق چیئرمین پی ٹی آئی کی 6 مقدمات میں درخواست ضمانتوں پر سماعت ملتوی کردی۔ گذشتہ روز سماعت کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی کے وکیل بیرسٹر عمیر نیازی، خالد یوسف چوہدری سیشن عدالت پیش ہوئے اور چیئرمین پی ٹی آئی کی حاضری سے استثنی کی درخواست دی گئی جسے عدالت نے منظور کرلیا اور حتمی دلائل کے لیے سماعت 31 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ سول جج وجوڈیشل مجسٹریٹ مرید عباس کی عدالت میں زیر سماعت چیئرمین پی ٹی آئی کے خلاف جج دھمکی کیس میں سپیشل پراسیکیوٹر کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کردی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی کی بریت درخواست پر دلائل نہ ہوسکے اور عدالت نے سماعت11 نومبر تک کیلئے ملتوی کردی۔