پاکستان اس لحاظ سے بڑا انمول خطہ ہے کہ یہاں احساس کرنے والے اور عطیات دینے والے لوگوں کی کثیر تعداد پائی جاتی ہے۔ یہاں فراڈ اور دو نمبریاں بھی بہت زیادہ ہیں لیکن خوف خدا رکھنے والوں اور انسانیت کی خدمت کرنے والوں کی بھی کمی نہیں۔ دنیا میں ڈونیشن دینے والے ملکوں کی فہرست میں پاکستان کا نمایاں مقام ہے۔ بدقسمتی یہ ہے کہ ہم منفی رحجانات کی طرف زیادہ مائل ہوتے ہیں اچھے اور مثبت کاموں کا پرچار کم کرتے ہیں ہمارے میڈیا پر بھی سیاسی رنگ بازیاں چھائی رہتی ہیں جبکہ فلاح کے کاموں کو اہمیت کم ہی دی جاتی ہے۔ ابھی جبکہ پورے پاکستان میں ایک سیاسی جماعت کے لیڈر کی پاکستان آمد زیر بحث چلی آرہی ہے اور 21 اکتوبر کوان کا سیاسی شو ہو رہا تھا اس سے ایک روز قبل 20 اکتوبر کو اسی شہر لاہور میں سب سے بڑی فلاحی سرگرمیوں کا بھی ایک اجتماع ہواتھا جس کی کہیں تشہیر نہیں ہوئی تھی۔ لیکن یہ ایک متاثر کن حیران کر دینے والا اجتماع تھا۔ عبدالعلیم خان فاونڈیشن کی جانب سے گریفن گراونڈ میں اس عظیم اجتماع میں 15 سے 20 ہزار لوگ شریک تھے۔ انتظامیہ نے 14 ہزار کرسیاں لگائی تھیں لیکن تعداد کہیں زیادہ ہونے کی وجہ سے لوگ گھاس پر بیٹھے ہوئے تھے۔ اتنے بڑے اجتماع کو دیکھ کر مجھے تجسس ہوا کہ آخر وہ کیا خدمات ہیں کہ لوگوں کی اتنی بڑی تعداد کی اس فاونڈیشن کے ساتھ انوالومنٹ ہے۔ جب میں نے تحقیق کی تو پتہ چلا کہ یہ فاونڈیشن تو گذشتہ 20 سال سے چپکے سے انسانیت کی خدمت کر رہی ہے جسے 2011 سے باقاعدہ رجسٹر کروایا گیا ہے۔ اس فاونڈیشن کے ذریعے 13 ہزار خاندانوں کی کفالت کی جارہی ہے۔ پینے کے صاف پانی کا مسئلہ ہر جگہ موجود ہے اور اکثر بیماریاں گندا پانی پینے کی وجہ سے پھیل رہی ہیں۔ غریب آبادیوں میں لوگوں کو پینے کا صاف پانی فراہم کرنے کے لیے فاونڈیشن پنجاب میں 126 واٹر فلٹریش پلانٹ لگا چکی ہے۔ لاہور کے تین بڑے ہسپتالوں میو ہسپتال، چلڈرن ہسپتال اور سروسز ہسپتال میں 74 جدید ڈائیلسز مشینیں علاج میں ممدومعاون ثابت ہو رہی ہیں۔ لاہور میں 11 فری ڈسپنسریاں کام کر رہی ہیں۔ اسکے علاوہ پنجاب بھر کی جیلوں اور کراچی کی لانڈھی جیل کے قیدیوں کی فلاح وبہبود کیلئے انھیں متعدد سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔ حیران کن امر یہ ہے کہ بلاتفریق انسانیت کی خدمت کی جا رہی ہے۔ مستحقین کی کفالت کی جا رہی ہے۔ ایک سسٹم کے تحت مستحقین کی نشاندہی کی جاتی ہے اور باوقار طریقے سے انکے گھروں میں چپکے سے راشن پہنچایا جاتا ہے۔ علاج معالجے کی سہولتیں فراہم کی جاتی ہیں، غریبوں کی بچیوں کی شادی کے اخراجات دیے جاتے ہیں۔ یہ سارا کام اتنے احسن طریقے سے سر انجام دیا جاتا ہے کہ لوگوں کی عزت نفس مجروح نہ ہو۔ انسانی فلاحی کاموں پر کروڑوں روپے ماہانہ خرچ کیے جا رہے ہیں لیکن کسی تنظیم ادارے یا فرد سے ایک روپیہ ڈونیشن نہیں لی جاتی۔ یہ سب کچھ علیم خان اپنی جیب سے کر رہا ہے۔ ویسے تو اللہ تعالی نے بےشمار لوگوں کو اپنی عنایات سے نواز رکھا ہے لیکن خرچ کرنے کا حوصلہ اللہ نے کسی کسی کو دیا ہے۔ علیم خان کا شمار ان چند ایک لوگوں میں ہوتا ہے جن کی دریا دلی مشھور ہے۔ انھوں نے کسی کی مدد کرکے کبھی یہ نہیں جتلایا کہ انھوں نے مدد کی ہے۔ جوں جوں وہ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں وہ اتنے ہی اہم ہوتے جا رہے ہیں۔ گریفن گراونڈ میں منعقدہ سماجی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے فاونڈیشن کے سربراہ علیم خان کا کہنا تھا کہ فاونڈیشن کا باقاعدہ آفس علامہ اقبال روڈ پر قائم کیا جا رہا ہے۔ فاونڈیشن کے دروازے ہر مستحق کیلئے کھلے ہیں اور اس کا ٹول فری نمبر 042111222253 ہے جہاں ہر کوئی رابطہ کر سکتا ہے فاونڈیشن کا سٹاف ہر وقت ان کی خدمت کیلئے حاضر ہے انھوں نے بتایا کہ فاونڈیشن خواتین کو ہنر مند بنانے کے پراجیکٹ پر بھی کام کر رہی ہے۔ مریضوں غریبوں اور ضرورت مندوں کا خیال رکھنے کیلئے مربوط سسٹم وضع کیا جا رہا ہے۔ ہم سیاست سے بالاتر عوامی خدمت کے کاموں کا نیٹ ورک بڑھا رہے ہیں۔ پنجاب کے علاوہ کوئٹہ، کراچی اور اسلام آباد میں بھی فاونڈیشن کی سرگرمیوں کا دائرہ کار بڑھایا جا رہا ہے۔ اللہ تعالی عبدالعلیم خان فاونڈیشن کی کوششوں اور کاوشوں کو قبول کرے اور صاحب حیثیت لوگوں کو ان کی تقلید کرنے کی توفیق دے۔ دراصل آپ کےمال میں مستحقین کا حصہ ہے۔ جو لوگ اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں انھیں کبھی خسارے کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔ ضروری نہیں کہ اللہ کی راہ میں کروڑوں روپے ہی خرچ کیے جائیں اگر آپ نے اپنے ہمسائے میں اپنے علاقے میں کسی مستحق کی کسی طرح سے بھی مدد کر دی، اور کچھ نہیں تواسے اچھا مشورہ ہی دے دیا تو اس سے بڑی اور کوئی نیکی نہیں۔