آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے نسٹ میں سالانہ تقریب تقسیم اسناد میں طلبا سے اپنے خطاب میں درست کہا ہے کہ تعلیم آپشن نہیں ضرورت ہے۔ یہ طلبہ پر فرض ہے کہ ملک کو درپیش چیلنجز کا حل تلاش کریں۔ یہ تب ہی ممکن ہو گا جب ہمارے ہاں معیاری اور سستی تعلیم عوام کی دسترس میں ہو گی۔ ریاست کا فرض ہے کہ وہ بچوں کو مفت زیور تعلیم سے آراستہ کرے۔ یہ اس کی آئینی اور قانونی ذمہ داری ہے۔ مگر افسوس کی بات ہے کہ ہماری حکومتیں اس میں کوتاہی کا مظاہرہ کرتی رہی ہیں اور سرکاری تعلیم پر وہ توجہ نہیں دے سکیں جس کی وہ متقاضی تھی۔ اس کی بجائے نجی تعلیمی اداروں کی بھرپور سرپرستی کی گئی جنہوں نے تعلیم کو کمائی اور تجارت کا ذریعہ بنا لیا۔ یوں تعلیم مہنگی سے مہنگی ہوتی چلی گئی اور غریب لوگوں کے لیے ان مہنگے تعلیمی اداروں میں مہنگی فیسیں ادا کرنا ان کی مہنگی کتابیں خریدنا ممکن ہی نہیں رہا۔ دوسری طرف سرکاری تعلیمی ادارے ہر قسم کی سرکاری سرپرستی اور مراعات سے محرومی کے بعد اعلیٰ تعلیم دینے کی بجائے مسائل کا گڑھ بن گئے۔ جبکہ پرائیویٹ سکولز کالجز اور یونیورسٹیز دونوں ہاتھوں سے عوام کو لوٹ رہے ہیں۔ پاکستان کو اگر اپنی شرح خواندگی بڑھانا ہے، بچوں اور نوجوانوں کو اعلی تعلیم دلانا ہے تو اسے سرکاری سطح پر تعلیم کو سستا اور معیاری بنانا ہو گا تاکہ ہر بچہ اور نوجوان اعلی تعلیم حاصل کر کے زندگی کے میدان میں آگے بڑھ سکے۔ اب وقت آ گیا ہے کہ ہمارے طلبہ ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کریں اور ان کا حل تلاش کریں اور حکومتیں پڑھا لکھا پاکستان اور تعلیم سب کے لئے کے نعرے کو عملی جامع پہنانے کے لئے مفت معیاری سرکاری تعلیم عام کریں۔