وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کے عوام مشکل وقت میں فلسطینیوں اور لبنانیوں کے ساتھ ہیں، ہمارے گھر اور تعلیمی ادارے فلسطینیوں کیلئے حاضر ہیں۔ اسلام آباد میں فلسطینی طلباءکی تقریب سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ عالمی عدالت کا فیصلہ بھی اسرائیل کو نہیں روک سکا جبکہ اسرائیل نے اقوام متحدہ کی قراردادوں اور عالمی برادری کی سفارشات کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا ہے۔ قراردادوں کے باوجود عالمی برادری غزہ جنگ بندی کرانے میں ناکام رہی اور اسرائیلی بربریت پر خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔
اسرائیل کی طرف سے نہ صرف فلسطینیوں کو ان کے گھروں میں سکولوں میں ہسپتالوں میں پناہ گاہوں میں نشانہ بنایا جا رہا ہے بلکہ اس نے یہ جنگ پورے مشرق وسطیٰ میں پھیلا دی ہے۔فلسطینی اور اسرائیلی قیادت کو چن چن کر شہید کیا جا رہا ہے۔حماس کے سربراہ اسماعیل ہانیہ کو ایران میں داخل ہو کے ایران کی سالمیت اور خود مختاری کو روند کر ٹارگٹ کیا گیا۔ اس کے بعد ان کے جانشین اسحاق سنوار کو بھی حملہ کر کے شہید کر دیا گیا۔حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد ان کے جانشین ہاشم صفی الدین کو شہید کیاگیا۔اسرائیل دو ایرانی جنرلوں کے قتل میں بھی ملوث ہے۔ انہیں شام میں ایران کے سفارت خانے پر حملہ کر کے شہید کیا گیا۔ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی ہیلی کاپٹر حادثے میں جاں بحق ہوئے۔ اس میں بھی اسرائیل کی طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں۔اقوام متحدہ بانجھ ہو چکی ،عالمی قوتیں بے حس نظر آتی ہیں۔اقوام متحدہ کی طرف سے اپنی قراردادوں پر عمل نہ ہونے کے بعد اسرائیل سے جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔اسرائیل اقوام متحدہ اور عالمی برادری کو کسی کھاتے میں نہیں سمجھتا بلکہ امریکہ تو اس کا پشت پناہ بنا ہوا ہے۔جس طرح اسرائیل کی طرف سے حماس فلسطین اور کچھ ایرانی لیڈروں کو نشانہ بنایا گیا، کیاامہ کی لیڈرشپ اسرائیل سے خوفزدہ ہو گئی ہے کہ وہ انہیں بھی ٹارگٹ کر سکتا ہے؟ آپ اسرائیل کے خلاف اٹھیں یا نہ اٹھیں،کوئی بھی ملک اس کی دست برد سے باہر نہیں ہے۔ لہٰذا اپنی باری کا خاموشی سے انتظار کرنے کی بجائے عملیت پسندی کی طرف آئیں ،اسی سے اسرائیل کو نکیل ڈال کر اس کی بربریت کا خاتمہ کیا جا سکتا ہے۔