بھارتی دہشت گردی اور عالمی برادری کا دوہرا معیار 

سفارتی محاذ پر بھارت کا اصل چہرہ کینیڈا اور امریکہ کی سر زمین پر دہشت گردی کے واقعات کے بعد دنیا کے سامنے آ چکا ہے۔ عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی بالخصوص کشمیر اور بھارت کے اندر اقلیتوں کی نسل کشی کی وجہ سے مغربی دنیا کو یہ دن دیکھنا پڑا ہے کہ آج آگ ان کے اپنے گھر تک پہنچ چکی ہے۔ گزشتہ سال کینیڈین شہری ہردیپ سنگھ نجار کے قتل پر انڈیا کینیڈا سفارتی تنازعہ جو شروع ہوا تھا اب اس کے اثرات آنا شروع ہوگئے ہیں اور کینیڈا کی حکومت نے سکھ رہنما ہردیپ سنگھ کے قتل میں بھارتی حکام کو ملوث قرار دینے کے بعد پانچ بھارتی سفارت کاروں کو ملک بدر کر دیا۔
کینیڈین وزیر اعظم نے اپنے شہری کے قتل میں بھارتی ریاستی اہلکاروں کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید شواہد موجود ہونے کا اعلان کیا ہے۔ 
 نومبر 2023 میں بین الاقوامی قتل کی اسی طرح کی ایک اور کوشش میں امریکہ کے محکمہ انصاف نے جمہوریہ چیک میں مقیم ہندوستانی شہریوں پر امریکی سرزمین پر قاتلانہ حملے کی منصوبہ بندی کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔ 
 امریکی اٹارنی کے دفتر نے بھارت کے خلاف ایک رپورٹ جاری کی جس میں ایف بی آئی کے نیو یارک فیلڈ آفس کے انچارج اسسٹنٹ ڈائریکٹر نے نیویارک شہر میں امریکی شہری کے قتل کی ناکام سازش کی ہدایات دینے میں ان کے کردار کے سلسلے میں بھارتی سرکاری ملازم وشکا یادیو کے خلاف قتل اور منی لانڈرنگ کے الزامات درج کرنے کا اعلان کیا ہے۔ 
 کینیڈا میں تقریباً 770,000 سکھ برادری رہتی ہے جو کینیڈا کی آبادی کا تقریباً 2% بنتا ہے، اور ایک درجن سے زیادہ کینیڈین پارلیمنٹ کے ممبر ہیں۔ کینیڈین حکومت نے اس معاملے پر سخت موقف اپناتے ہوئے ہندوستانی حکومت سے ان تمام الزامات کا جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
کینیڈین حکومت سے کیس کی تحقیقات میں تعاون کی درخواست پر ہندوستانی حکومت کا دعویٰ ہے کہ وہ مزید کارروائی کا حق محفوظ رکھتی ہے اور کینیڈین حکومت پر انتہا پسندی اور علیحدگی پسندی کی حمایت کا الزام لگایا ہے۔
سب سے زیادہ تشویشناک پہلو یہ ہے کہ بھارت اپنی سرحد سے باہر دہشت گردی برآمد کر رہا ہے۔ مودی کی ہندوتوا پر مبنی سیاست نے نہ صرف ہندوستان کو اقلیتوں کے لیے غیر محفوظ بنایا ہے بلکہ خطے کے امن کو بھی داو¿ پر لگا دیا ہے۔ مقبوضہ جموں کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں، بھارت میں اقلیتوں پر ظلم و ستم اور بین الاقوامی سطح پر ریاستی سرپرستی میں ہونے والی دہشت گردی پر عالمی برادری کی خاموشی، دوسرے لفظوں میں بھارت کو کسی بھی بین الاقوامی قانون، انسانی حقوق کی پرواہ نہ کرنے کے لیے ایک طرح سے خاموش حمایت ہے۔ اگر اس بار بھی عالمی برادری بھارت کو جوابدہ ٹھہرانے میں ناکام رہی تو اس دوہرے معیار کی وجہ سے خطے کی سلامتی پر دور رس اثرات مرتب ہوں گے۔
بین الاقوامی جبری بھارتی کارروائیاں، بیرون ملک مذہبی اقلیتوں کو نشانہ بنانا، کینیڈا اور امریکہ میں را کی خالصتان مخالف قتل کی سازشوں پر بھارت کو جوابدہ ٹھہرانا عالمی برادری خصوصاً امریکہ کا اصل امتحان ہے۔ 
 یہ وقت ہے کہ بھارتی ریاستی عناصر کی دہشت گردی کی وحشیانہ کارروائیوں کو لگام ڈالی جائے۔ یہ ہندوستانی اسٹریٹجک شراکت داروں کے لئے بھی آنکھ کھولنے کا مقام ہے کہ وہ ہندوستان کو جوابدہ ٹھہرائیں کیونکہ اس بار یہ ان کے اپنے شہریوں کا معاملہ ہے۔ کشمیریوں اور دیگر اقلیتوں کے خلاف بھارتی مظالم پر ان کی مجرمانہ خاموشی نے بھارت کو حوصلہ دیا ہے کہ وہ کسی بھی بین الاقوامی قانون کی پرواہ نہ کرے اور نہ ہی دوسری ریاست کی خودمختاری کا احترام کرے۔
٭....٭....٭

ای پیپر دی نیشن