رواں ماہ اکتوبر کی 17 تاریخ کو نیویارک (امریکا) کی ڈسٹرکٹ عدالت نے امریکی سکھ شہری اور خالصتان کی آزادی کیلئے سرگرم سکھ رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کو قتل کرنے کی ناکام سازش کے منصوبہ ساز بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی را کے افسر وکاش یادیو کے خلاف فرد جرم عائد کردی۔ اس موقع پر ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کرسٹوفر رے نے کہا کہ امریکا میں یہاں کے شہریوں کو حق حاصل ہے کہ وہ امریکی آئین میں دیے گئے حقوق کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار کریں۔ اپنے حقوق استعمال کرنے پر انکے خلاف انتقامی کارروائیوں یا تشدد کو کو ایف بی آئی کسی صورت برداشت نہیں کرے گی۔ فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد عدالت نے خبردار کیا کہ کسی امریکی شہری کےخلاف اس طرح کے اقدام کو برداشت نہیں کیا جائیگا۔ امریکی محکمہ انصاف نے فرد جرم میں بھارتی خفیہ ایجنسی را کا باضابطہ طور پر ذکر کرتے ہوئے تحریر کیا تھا کہ سکھ فار جسٹس کے سربراہ اور سکھ علیحدگی پسند رہنما گرپتونت سنگھ پنوں کےخلاف قتل کی ناکام سازش میں راکا ایجنٹ ملوث ہے جس نے بھارت میں بیٹھ کر سازش کی منصوبہ بندی کی۔ اس موقع پر عدالت میں موجود گرپتونت سنگھ پنوں نے بھارت میں نریندر مودی سرکار کے مشیر برائے سلامتی اجیت کمار دوول کو اپنے قتل کی ناکام سازش کا مرکزی ملزم قرار دیا۔ وکاش یادیو مئی 2023ءمیں جب اس نے امریکی شہری پنوں کے قتل کے حوالے سے بھارت سے باہر رابطہ کیا وہ اس وقت را کا ملازم تھا۔عدالت میں جج کے سامنے گرپتونت سنگھ پنوں نے موقف اختیار کیا کہ وکاش بھارتی خفیہ ایجنسی را میں درمیانے درجے کا افسر ہے۔ اس نے عدالت کو بتایا کہ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی حکومت میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت کمار دوول نے 2023ءمیں را کے چیف سامنت گوئل کو حکم دیا کہ بھارت سے باہر خالصتان کی آزادی کیلئے سرگرم علیحدگی پسندوں کا خاتمہ کیا جائے۔ اجیت کمار دوول کی طرف سے فراہم کردہ لسٹ میں اس کا نام شامل تھا۔ یہاں اس امر کی نشاندہی ضروری ہے کہ گرو پتونت سنگھ پنوں امریکا و کینیڈا کی دہری شہریت رکھتا ہے۔ پنوں سنگھ کے قتل کی ہدایت دینے سے قبل بھارتی خفیہ ایجنسی نکھل گپتا کے ذریعے کینیڈا میں ہر دیپ سنگھ نجر سمیت چار کینیڈین سکھ شہریوں کو قتل کرا چکی تھی۔ بھارتی حکومت خالصتان تحریک کو دہشت گرد جماعت قرار دے چکی تھی آج بھی بھارتیوں کی نظر میں بھارت سے باہر خالصتان تحریک کیلئے ریفرینڈم مہم چلانے اور پر امن طور پر علیحدگی کی بات کرنےوالے سب دہشتگرد ہیں۔
وکاش یادیو کی بات کریں تو یہ امریکا میں پنوں کے قتل کی امریکی ایف بی آئی کی طرف سے ناکام بنائی گئی سازش کے بعد روپوشی سے قبل بھارت کی خفیہ ایجنسی را میں بطور سینئر فیلڈ آفیسر خدمات سرانجام دے رہا تھا۔ را سے منسلک ہونے سے پہلے یہ سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) میں اسسٹنٹ کمانڈانٹ کے رینک پر کام کر رہا تھا۔ امریکی ایف بی آئی کی طرف سے پنوں کےخلاف تیار کی گئی قتل کی سازش سے متعلق تحقیقات کے مطابق مئی 2023ءمیں وکاش یادیو نے نکھل گپتا سے پنوں کے قتل کے سلسلے میں رابطہ کیا جو چیک ری پبلک میں پولیس کو مطلوب ہونے کی وجہ سے امریکا میں قیام پذیر تھا۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را نکھل گپتا سے پہلے بھی کام لیتی رہی تھی اور کینیڈا میں بھی اسی کے ذریعے خالصتان کے حامی سکھوں کو قتل کرا چکی تھی۔ را کے اعلیٰ حکام کی ہدایت پر وکاش یادیو نے گپتا کو پنوں کی شناخت اور اس کی نیویارک میں رہائش کی تفصیلات فراہم کیں اور مطالبہ کیا کہ کرائے کے قاتلوں کو بھاری معاوضہ دے کر پنوں کو جلد از جلد ٹھکانے لگایا جائے۔ 18جون 2023ءکو ہردیپ سنگھ نجر کے کے بہیمانہ قتل کے بعد امریکی ایف بی آئی کی طرف سے فراہم کردہ معلومات کی بدولت کینیڈا کی پولیس نے ان چار بھارتی نڑاد شہریوں کو گرفتار کیا جنھوں نے گپتا کی ہدایت پر ہردیپ سنگھ کو قتل کیا تھا۔ امریکی ایف بی آئی پہلے سے گپتا پر نظر رکھے ہوئے تھی اور وکاش یادیو کے ساتھ پنوں کو قتل کرانے کے سلسلے میں کی گئی سودے بازی سے بھی آگاہ تھی۔ وکاش یادیو گپتا پر دباو¿ بڑھا رہا تھا کہ وہ جلد از جلد پنوں کو قتل کرائے۔ بھارتی خفیہ ایجنسی را، وکاش یادیو یا پھر نکھل گپتا کی بدقسمتی کے گپتا نے امریکا میں جس شخص کو کرائے کا قاتل سمجھ کر اسے پنوں کو قتل کا ہدف دیا وہ امریکی ایف بی آئی کا انڈر کور ایجنٹ تھا۔ یوں نہ صرف نکھل گپتا کی گرفتاری عمل میں آئی بلکہ بطور دہشت گرد ریاست بھارت کا چہرہ بھی بے نقاب ہوگیا۔
اب یہ اتفاق کی بات ہے یا پھر ”یادیو“ نام کی نحوست کہ بھارتی خفیہ ایجنسی را کے بھارت سے باہر قتل و غارت گری اور سرکاری حکم پر دہشت گردی جیسے گھناو¿نے جرم میں ایک یادیو پاکستان میں قید ہے تو دوسرے کو امریکا میں اشتہاری قرار دے کر اس کا نام، بھارت میں اس کے دفتری پتا سمیت پوسٹر جاری کیا جاچکا ہے۔ را کا اعلیٰ افسر کلبھوشن یادیو تاریخ میں کسی بھی ملک کا پہلا ایسا افسر تھا جو اپنے ملک سے باہر دہشت گردی کے الزام میں پکڑا گیا ہو۔ کلبھوشن یادیو 3 مارچ 2016ءکو صوبہ بلوچستان کے علاقے ماشخیل سے رنگے ہاتھوں اس وقت گرفتار ہوا جب وہ بلوچستان میں جاری دہشت گردی اور اسکے مزید فروغ کی ہدایت دینے ماشخیل پہنچا تھا۔ گرفتاری کے بعد اس نے تسلیم کیا کہ وہ اپنی حکومت کی ہدایات پر بلوچستان میں گوادر بندرگاہ اور وہاں سے چین کے شہر کاشغر تک تجارتی روٹ کے منصوبے کو ناکام بنانے کیلئے صوبہ بلوچستان میں قتل و غارت گری اور دہشت گردی کی کارروائیوں کا 2003ءسے منصوبہ ساز رہا ہے۔ ابتدا میں بھارت نے اسے اپنا شہری تسلیم کرنے سے انکار کردیا تاہم بعدازاں اس نے کلبھوشن کو اپنا شہری تو تسلیم کرلیا لیکن اسکے بلوچستان میں دہشت گردی کے حوالے سے انکشافات سے لاتعلقی ظاہر کی گئی۔ پاکستان میں حکومت اور عوام دونوں بھول چکے ہیں کہ کلبھوشن یادیو نام کا بھارتی سرکاری دہشت گرد پاکستان میں قید ہے۔ امریکا میں مطلوب دہشت گرد وکاش یادیو پر فرد جرم عائد ہونے کے بعد شاید حکومت پاکستان کو بھی خیال آجائے کہ کلبھوشن یادیو کا کیا کرنا ہے۔ ویسے وکاش یادیو کو امریکا میں مطلوب قرار دے کر جس انداز سے اس کا پوسٹر جاری کیا گیا ہے امریکی تجزیہ کاروں کی نظر میں یہ ایک غیر معمولی اقدام ہے جو انتہائی مطلوب دہشت گردوں کی گرفتاری کیلئے جاری کیا جاتا ہے۔
کلبھوشن یادیو سے وکاش یادیو تک
Oct 25, 2024