میاں ولید احمد شرقپوری
آستانہ عالیہ شرقپور شریف کے سجادہ نشین ثانی لا ثانی میاں غلام اللہ شرقپور ی کے وصال کے بعد حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری نے خواجگان شرقپور شریف کے مشن کا تسلسل جاری رکھا آپ 23 فروری 1933ء بمطابق 27شوال1351 ہجری بروز جمعرات صبح صادق کے وقت کو شرقپورشریف میں پیدا ہوئے۔ آپ نے سات سال کی عمر میں مولانا محمدعلی سے ناظرہ قرآن پاک کی تعلیم مکمل کی ۔ 1940ء میں پرائمری سکول شرقپورشریف میں داخلہ لے لیا اور 1948ء میں گورنمنٹ ہائی سکول شرقپورشریف سے میٹرک امتیازی حیثیت سے پاس کیا۔ ساتھ ہی ساتھ آپ نے والد صاحب کی طب کی کتابوں کا مطالعہ جاری رکھا۔ آپ نے طبیہ کالج لاہور میں داخلہ لیا اور علمِ طب میں حکیم حاذق کی ڈگری حاصل کی۔وقت کے جید علماء کرام سے علومِ اسلامیہ حاصل کرنے کے ساتھ اپنے والد محترم سے عربی اور فارسی زبانوں میں مہارت حاصل کی۔ حضرت ثانی صاحب نے اپنے اس سپوت کی روحانی تربیت میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہ کیا۔ حضرت ثانی صاحب کی روحانی توجہ کے نتیجے میں آپ کو اْردو عربی اور فارسی زبانوں میں اسلامی لٹریچر پڑھنے کا ایسا شوق پیدا ہوا جو زندگی کے آخری لمحوں تک جاری رہا۔
فخر المشائخ بچپن حضرت میاں جمیل احمد شرقپوری ہی سے اخلاق اور ادب کا مرقع تھے۔ عاجزی اور انکساری آپ کی فطرت میں کوٹ کوٹ کر بھری تھی آپ علماء ومشائخ، پروفیسرز، اور دانشوروں ودیگراہلِ علم حضرات سے خصوصی شفقت فرماتے تھے آپ کی صحبت میں بیٹھنے والا ہرشخص آپ کی تواضع ،خلوص ،محبت اور مہمان نوازی سے متاثر ہوئے بغیر نہ رہ سکتاتھا۔ آپ عشقِ رسولؐ میں مخمور اور سرشار رہتے تھے۔ اس کے عملی مظاہرہ کیلئے 1980ء سے پہلے کم وبیش 30سال کا عرصہ حرمین شریفین خاص طور پر مدینہ منورہ شریف میں گزرا۔ آپ نے اْحد پہاڑ کے دامن میں زمین خرید کر ’’رباط شیرِ ربانی‘‘ عمارت کی بنیاد رکھی۔جس میں روزانہ محفلِ میلاد کا اہتمام کیا جاتا اور صبح وشام محمدی لنگر جاری رہتا۔ مدینہ منورہ شریف میں دْنیا بھر سے آنے والے علماء ومشائخ اور زائرین کی وہاں خدمت کی جاتی۔ 1971ء میں ایک برطانوی یہودی مصنف نے نبی کریمؐ کی شان میں گستاخانہ کتاب شائع کی اس کے خلاف آپ نے لاہور میں ایک احتجاجی جلوس کی قیادت کی اورقید وبند کی صعوبت برداشت کی ۔ جیل میں آپ طلباء اور دوسرے قیدیوں کی اصلاح کی کوشش کرتے رہے۔ آپ نے نظام مصطفیؐ کے نفاذ اور مقام مصطفی ؐ کے تحفظ کے لیے ’’جمعیت علمائے ء پاکستان‘‘ کے پلیٹ فارم سے سیاست میں بھر پور کر دار ادا کیا 1978ء میں آپ کوجمعیت علماء پاکستان کا مرکزی نائب صدر چنا گیا۔ حضرت صاحب ہمیشہ ملک و ملت اور تحفظ نظام مصطفیؐ کے عملی نفاذ کے لیے ہمہ وقت کوشاں رہے۔ آپ کے قائد اہلسنّت حضرت امام شاہ احمد نورانی کے ساتھ گہرے مراسم تھے۔۔آپ نے ، تحریک ختم نبوت ،تحریکِ نظام مصطفی ؐ اور تحریک ناموس رسالتؐ کے تحفظ کیلئے عملی جدوجہد میں حصہ لیا۔اور قید وبند کی صعوبتیں برداشت کیں آپ 11ستمبر2013بروز بدھ اس دنیا فانی سے رحلت فرماگئے آپ کا سالانہ عرس مبارک اس سال آپ کے جانشین صاحبزادہ میاں ولید احمد جواد شرقپوری نقشبندی مجددی کی زیرِ پرستی17-18اکتوبر شرقپورشریف میں شایان شان طریقہ سے منعقد ہوا۔