لاہور (خصوصی نامہ نگار) امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ جسٹس یحییٰ آفریدی ہوں یا جسٹس منصور علی شاہ، آئینی ترمیم کے ذریعے ججز تعیناتی فرد کا نہیں طریقہ کار کا مسئلہ ہے، سنیارٹی کا اصول لاگو رہنا چاہیے تھا، حکومت نے مک مکا کر کے ترمیم منظور کرائی۔ 2022ء میں رجیم چینج سے لے کر آج پی ڈی ایم نے ملک اور جمہوریت کے ساتھ ظلم کیا ہے۔ جماعت اسلامی آئینی ترمیم کے خلاف عدالت جائے گی، وکلا تحریک کی حمایت کرتے ہیں، ان کا موقف جائز ہے کہ پورا عمل مینڈیٹ نہ رکھنے والی پارلیمنٹ کے ذریعے کیا گیا اور مزید یہ کہ لالچ دے کر اور خریدوفروخت کر کے من پسند قانون لایا گیا جو عدالت پر قبضہ کرنے کی سازش ہے۔ یہ اپنی پسند کے مزید قوانین لا کر 73ء کے آئین کا حلیہ بگاڑ دیں گے۔ آئینی ترمیم کے عمل میں جو بھی شریک ہوا اسے تاریخ اچھے الفاظ میں یاد نہیں کرے گی۔ ماحول کو آلودگی سے بچانا ہو گا، جب تک آلودگی پیدا کرنے والی حکمران اشرافیہ کو سروں سے نہیں ہٹائیں گے، مسائل موجود رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے الخدمت فاؤنڈیشن کے زیراہتمام میگا پلانٹیشن ڈرائیو تقریب میں بطور مہمان خصوصی شریک ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ سیکرٹری اطلاعات قیصر شریف، امیر حلقہ لاہور ضیاء الدین انصاری، نائب صدر الخدمت فاؤنڈیشن ڈاکٹر مشتاق مانگٹ، نائب صدر الخدمت فاونڈیشن سید احسان اللہ وقاص اور صدر الخدمت لاہور انجینئر احمد حماد رشیدبھی اس موقع پر موجود تھے۔ امیر جماعت نے کہا کہ ملک میں بدقسمتی سے قانون پر عمل درآمد کرنے کی بجائے سارا زور سیاسی بنیادوں پر لوگوں کو قیدی بنانے پر دیا جاتا ہے، ملک میں تمام سیاسی قدیوں کو رہا کیا جائے۔